بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خانہ کعبہ سے پہلے قبلہ کون سا تھا؟


سوال

خانہ کعبہ سے پہلے مسلمانوں کا قبلہ کون سا تھا؟

جواب

صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم  اجمعین وتابعین کا اختلاف ہے کہ ہجرت سے پہلے مکہ مکرمہ میں جب نماز فرض ہوئی اس وقت قبلہ بیت اللہ تھا یا بیت المقدس؟  حضرت عبداللہ بن عباس (رضی اللہ عنہ) کا قول یہ ہے کہ اول ہی سے قبلہ بیت المقدس تھا جو ہجرت کے بعد بھی سولہ سترہ مہینہ تک باقی رہا، اس کے بعد بیت اللہ کو قبلہ بنانے کے احکام نازل ہوگئے،  البتہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا عمل مکہ مکرمہ میں یہ رہا کہ آپ حجرِ  اسود اور رکن یمانی کے درمیان نماز پڑہتے تھے؛ تاکہ بیت اللہ بھی سامنے رہے اور بیت المقدس کا بھی استقبال ہوجائے۔  مدینہ منورہ پہنچنے کے بعد یہ ممکن نہ رہا اس لیے تحویلِ  قبلہ کا اشتیاق پیدا ہوا۔ (ابن کثیر) 
 اور دوسرے حضرات نے فرمایا کہ جب نماز فرض ہوئی تو مکہ مکرمہ میں بھی مسلمانوں کا ابتدائی قبلہ بیت اللہ ہی تھا؛ کیوں کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) واسماعیل (علیہ السلام) کا قبلہ بھی بیت اللہ ہی رہا تھا اور آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب تک مکہ مکرمہ میں مقیم رہے بیت اللہ ہی کی طرف نماز پڑھتے رہے، پھر ہجرت کے بعد آپ کا قبلہ بیت المقدس قرار دے دیا گیا اور مدینہ منورہ میں سترہ مہینے آپ نے بیت المقدس کی طرف نماز پڑھی، اس کے بعد پھر آپ کا جو پہلا قبلہ تھا یعنی بیت اللہ اسی کی طرف نماز میں توجہ کرنے کا حکم آگیا،  تفسیر قرطبی میں بحوالہ ابو عمرو اسی کو اصح القولین قرار دیا ہے اور حکمت اس کی یہ بیان کی جاتی ہے کہ مدینہ منورہ میں تشریف لانے کے بعد چوں کہ قبائلِ یہود سے سابقہ پڑا تو آں حضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو مانوس کرنے کے لیے ان ہی کا قبلہ باذنِ خداوندی اختیار کرلیا،  مگر پھر تجربہ سے ثابت ہوا کہ یہ لوگ اپنی ہٹ دھرمی سے باز آنے والے نہیں تو پھر آپ کو اپنے اصلی قبلہ یعنی بیت اللہ کی طرف رخ کرنے کا حکم مل گیا، جو آپ کو اپنے آباء ابراہیم واسماعیل کا قبلہ ہونے کی وجہ سے طبعاً محبوب تھا۔

اور جن حضرات نے پہلا قول اختیار کیا ہے ان کے نزدیک حکمت یہ تھی کہ مکہ مکرمہ میں تو مشرکین سے امتیاز اور ان سے مخالفت کا اظہار کرنا تھا، اس لیے ان کا قبلہ چھوڑ کر بیت المقدس کو قبلہ بنادیا گیا، پھر ہجرت کے بعد مدینہ طیبہ میں یہود و نصاریٰ سے امتیاز اور ان کی مخالفت کا اظہار مقصود ہوا تو ان کا قبلہ بدل کر بیت اللہ کو قبلہ بنادیا گیا۔

  (از معارف القرآن، سورۃ بقرۃ ، آیت : 143)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144207201392

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں