میں جانتا ہوں کہ استنجاء کے وقت ٹوپی پہننا مستحب ہے، لیکن میری ٹوپی پر کعبہ شریف کی تصویر بنی ہوئی ہے۔ کیا ایسی ٹوپی پہن کر بیت الخلاء میں جانا درست ہوگا یا نہیں؟
کعبہ کی تصویر والی ٹوپی پہن کر بیت الخلاء جانا خلاف ادب ہے،لہذاقصداایسی ٹوپی پہن کربیت الخلاءجانےسےاجتناب کرنابہترہے۔
قرآن مجید میں ہے :
﴿ ذَٰلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّهِ فَإِنَّهَا مِن تَقْوَى الْقُلُوبِ﴾(سورۃ الحج: 32)
"ترجمہ :یہ بات بھی ہوچکی اور قربانی کے جانور کے متعلق اور سن لو کہ جو شخص دین خداوندی کے ان (مذکورہ ) یادگاروں کا پورا لحاظ رکھے گا تو ان کا یہ لحاظ رکھنا خدا تعالیٰ سے دل کے ساتھ ڈرنے سے ہوتا ہے ۔(بیان القرآن)"
فتاوی مفتی محمودمیں ہے:
"بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔ واضح رہے کہ متبرک مقامات کے جو نقوش کھینچے جاتے ہیں وہ بھی متبرک ہوتے ہیں۔ بوجہ اس کے اس نقش سے اس اصل کا تصور ہوتا ہے۔ لہذا ان نقوش کے ساتھ بھی بے ادبی کا سا معاملہ درست نہیں ہے ۔ جانمازوں پر جو متبرک نقوش بنائے جاتے ہیں ۔ اگر وہ کھڑے ہونے کی جگہ پر ہوں تب تو ان پر نماز نہ پڑھی جائے کیونکہ ایسے متبرک نقوش کے پاؤں تلے آنے میں ان کی بے ادبی سی ہوتی ہے اور اگرسجدہ لگانے کی جگہ پر یہ نقوش ہوں جیسے عموما ہوتا ہے تو اس پر نماز پڑھنے میں کوئی بے ادبی نہیں ہے۔ کیونکہ ایسے نقش پر سجدہ لگانا عرفا خلاف ادب شمار نہیں ہوتا اس لیے اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے اور ایسے مصلی پر نماز پڑھنی جائز ہے۔ نیز غیر ذی روح چیز کی اگر تصویر سجدہ کی جگہ پر ہو تو اس سے نماز میں کراہت نہیں ہوتی ہے۔ "
(کتاب الصلاۃ ، باب فی احکام اللباس ، ج:2، ص: 768، ط: جمعیۃ پبلیکیشنز)
امدادالفتاوی میں ہے:
"سوال:مثل نقشہ نعل مبارک کےمدرسہ کی مہربناناجوہرموقع بےموقع لگائی جاتی ہے،مثلالفافہ وغیرہ پر،کیساہے؟
الجواب :نقشہ کی بھی بے ادبی ہے اور اس نقشہ کے اندر جو الفاظ لکھے جاتے ہیں جیسے لفظ احمد وغیر ہ اس کی بھی بے ادبی ہے کہ تو بہ تو بہ گو یا نعل پر لکھا ہے ۔"
(مسائل شتیٰ، ج: 4، ص: 374، ط: دارالعلوم کراچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144608101887
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن