خانہ کعبہ کو گمان میں رکھتے ہوئے پانچ سے دس منٹ مراقبہ کرنے میں کوئی مضائقہ تو نہیں ؟
خانہ کعبہ کو اگر انوارات وتجیلات کا مرکز سمجھ کرمراقبہ کیا جائے تو جائز معلوم ہوتا ہے۔
کفایت المفتی میں ہے:
"(سوال ) آج کل عمو مًاجتنے پیر و مرشد ہواکرتے ہیں وہ مریدکرنے کے بعد مریدکو پہلے وظائف بتلاتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ میری صورت کا تصور کرو اور اپنی صورت کو وسیلہ قرار دیتے ہیں ذات باری تعالیٰ جل شانہ کے تصور کا‘ اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ آیا رہبر کی صورت کا تصور جائز ہے یا ناجائز اگر جائز ہے تو اس میں کچھ ثواب ہے یا نہیں اور یہ کہ اگر مرید کا جام عمر اس صورت میں لبریز ہوگیا تو کیا اس کی موت صورت پرستی پر ہوگی ؟
المستفتی نمبر: 777،سید حمید شاہ ( پامرو‘ ضلع کسٹنا ) یکم ذی الحجہ ۱۳۵۴ھ مطابق ۲۵ فروری ۱۹۳۶ء
(جواب :68) تصور کا مطلب صرف اس قدر ہے کہ مرشد کا خیال پیش نظر رہے تاکہ منہیات کے ارتکاب سے احتراز کرنا آسان ہو اس سے زیادہ اس کی کوئی وقعت نہیں اور عبادت یعنی نماز کے اندر یہ تصور اور خیال بھی نہ ہونا چاہئیے نماز میں تو تعبد اللہ کانک تراہ کی تعلیم ہے یعنی یہ خیال رہے کہ میں اللہ تبارک و تعالیٰ کے حضور میں اور اس کے سامنے ہوں اور گویا اس کو دیکھ رہا ہوں۔"
محمد کفایت اللہ کان اللہ لہ‘
(کتاب السلوک والطریقۃ، دوسراباب، پیری ومریدی، تصوّرِ شیخ، ج:2، ص:111، ط:دارالاشاعت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144402100494
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن