بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خلوت صحیحہ سے قبل ایک طلاق کے بعد دوبارہ نکاح کرنا


سوال

زید نے ایک عورت کے ساتھ نکاح کیا اور خلوت صحیحہ سے پہلے اس کو ایک طلاق کا اختیار دے دیا اور بیوی نے اختیار استعمال کر لیا ،اب زید اس عورت کے ساتھ دوبارہ نکاح کرنا چاہتا ہے، سوال یہ ہے کہ حلالہ کے بغیر نکاح ہو سکتا ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب زید نے خلوت صحیحہ (کسی مانع کے بغیر تنہائی میں ملاقات)سے قبل ایک طلاق کا اختیار بیوی کو دیا اور بیوی نے ایک طلاق کا اختیار استعمال کیا تو زید کی بیوی پر ایک طلاق بائن واقع ہوئی ہے، خلوت نہ ہونے کی وجہ سے زید کی بیوی پر عدت گزارنا لازم نہیں ہے البتہ اگر زید دوبارہ اس سے نکاح کرنا چاہتاہے تو ازسرنو مہر مقرر کرکے گواہوں کی موجودگی میں تجدیدنکاح کرسکتاہے اور آئندہ کےلیے زید کےلیے دوطلاقوں کا اختیار حاصل ہوگا۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما إن كان أحدهما حرا، والآخر مملوكا فإن كانا حرين فالحكم الأصلي لما دون الثلاث من الواحدة البائنة، والثنتين البائنتين هو نقصان عدد الطلاق، وزوال الملك أيضا حتى لا يحل له وطؤها إلا بنكاح جديد ولا يصح ظهاره، وإيلاؤه ولا يجري اللعان بينهما ولا يجري التوارث ولا يحرم حرمة غليظة حتى يجوز له نكاحها من غير أن تتزوج بزوج آخر؛ لأن ما دون الثلاثة - وإن كان بائنا - فإنه يوجب زوال الملك لا زوال حل المحلية."

(کتاب الطلاق فصل فی بیان حکم الطلاق البائن  ،ج :3،ص :187،ط: دار الکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101587

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں