بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

خلوت صحیحہ سے پہلے طلاق کی صورت میں عدت لازم نہیں


سوال

کس صورت میں عدت لازم نہیں ہے؟

جواب

جب نکاح ہوجائے اور رخصتی (صحبت/ خلوتِ صحیحہ) سے پہلے طلاق ہوجائے تو اس صورت میں شرعاً عدت لازم نہیں ہوتی ہے۔

فتاوی شامی  میں ہے:

"(وسبب وجوبها) عقد (النكاح المتأكد بالتسليم وما جرى مجراه) من موت، أو خلوة أي صحيحة.

وفي الرد: (قوله: أي صحيحة) فيه نظر، فإن الذي تقدم في باب المهر أن المذهب وجوب العدة للخلوة صحيحة أو فاسدة."

(‌‌كتاب الطلاق، ‌‌باب العدة، ج: 3، ص: 504، ط: سعید)

فتاوی تاتار خانیہ میں ہے:

"وکل خلوۃ لایمکن معها الوطئ کخلوۃ المریض إلی فلا عدۃ، وفي الخانیة: وکذا لو طلقها قبل خلوة."

(كتاب الطلاق، الفصل الثامن والعشرون: في العدة، ج: 5، ص: 232، رقم: 7734، ط: رشيدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144409101367

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں