بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

خالہ کے بھانجے کے کاندھے پر ہاتھ رکھنے سے شہوت محسوس ہو تو خالہ کی بیٹی سے نکاح کا حکم


سوال

ایک دن میں اپنی خالہ کو موٹرسائیکل پر بیٹھا کر ڈاکٹر کے پاس لے جا رہا تھا، اُن کو موٹر سائیکل کی سواری کرنے میں کافی ڈر لگتا ہے، اس لیے وہ میرے کاندھے پر ہاتھ رکھی ہوئی تھیں، کپڑا بھی باریک نہیں تھا، عموماً جو لنگی کا کپڑا ہوتا ہے ویسا ہی تھا اور جہاں پر ہاتھ رکھی ہوئی تھیں وہاں پر ڈبل کپڑا تھا، لیکن اتنا موٹا ہونے کے باوجود بھی اگر غور کیا جائے تو جِسم کی حرارت اور گرمی بالکل ہلکا پھلکا محسوس ہو جاتی ہے اور جب ہاتھ رکھے تھے تو میرے اندر شہوت محسوس ہوئی تھی،  میں اپنی خالہ کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتا ہوں کیا جائز  رہے گا نکاح کرنا؟ میں  نے ایک قاضی صاحب سے پوچھا انہوں نے کہا کہ  کپڑا حائل تھا تو  جائز ہے فتویٰ کپڑا کے اُپر والا ہی چلتا ہے ۔ بدن کی گرمی تو موٹے کپڑے کے اُوپر سے بھی محسوس ہو جاتی ہے یہ قاضی صاحب کا کہنا ہے۔

جواب

صور تِ  مسئولہ میں   خالہ نے جہاں ہاتھ رکھا وہاں دو کپڑے تھےا ور سائل کو حرارت محسوس  ہونے کایقین نہیں ہے؛  اس لیے سائل اپنی خالہ زاد بہن سے نکاح جائز ہے۔

المحيط البرهاني  میں ہے:

"ثم المسّ إنما يوجب حرمة المصاهرة إذا لم يكن بينهما ثوب، أما إذا كان بينهما ثوب فإن كان صفيقاً لا يجد حرارة الممسوس لا تثبت حرمة المصاهرة، وإن انتشرت آلته إليه بذلك، وإن كان رقيقاً بحيث تصل حرارة الممسوس إلى يده تثبت حرمة المصاهرة.

وفي طلاق «المنتقى» : الحسن بن زياد عن أبي يوسف رحمهما الله: إذا لمس الرجل شيئاً من جسد امرأة من فوق الثياب عن شهوة؛ فإن كان يجد مس جسد ها حرمت عليه امرأته، وكذلك إذا مسّ رجلها فوق الخف أو ساق الخف أو أسفل الخف."

(كتاب النكاح، اسباب  التحريم،ج:3،ص:64، ط:دارالكتب العلمية ، بيروت)

تبیین الحقائق میں ہے:

"والشهوة تعتبر عند المس والنظر حتى لو وجدا بغير شهوة ثم اشتهى بعد الترك لا تتعلق به الحرمة، وحد الشهوة أن تنتشر آلته أو تزداد انتشارا إن كانت منتشرة حتى قيل إن من انتشرت آلته وطلب امرأته وأولجها بين فخذي ابنتها لا تحرم عليه أمها ما لم تزدد انتشارا ووجود الشهوة من أحدهما يكفي."

(کتاب النکاح، فصل فی المحرمات،ج:2،ص:107، ط: المطبعة الکبری الامیریة، قاهرة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307200065

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں