بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کھجور کےچھلکے روزہ کی حالت پیٹ میں چلے جائیں تو اس کا حکم


سوال

اگر سحری کے وقت کھجور کھا ئی، اور اس کے چھلکے منہ میں رہ جائیں، سحری کا وقت ختم ہو جانے کے بعد وہ اندر چلے جائیں، تو کیا روزہ ٹوٹ جائے گا؟

جواب

روزہ کا وقت شروع ہونے سے پہلے جوکھجور کے چھلکے  منہ میں ہیں ،اگر  روزہ کا وقت شروع ہونے کے بعد  روزہ کی حالت  میں وہ کھالے خواہ چباکر کھائے یا بغیر چبائے نگل لے  ،توایسی صورت میں اگر ان  کھجور کے چھلکوں کی  مقدار چنے کے دانے کے برابر یا اس سے زیادہ ہو  تو اس سے روزہ فاسد ہوجائےگا،اور اگر وہ چھلکے چنے کے دانےسے کم ہوں، تو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوگا البتہ قصداً ایسا کرنا مکروہ ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(أو ابتلع ما بين أسنانه وهو دون الحمصة) لأنه تبع لريقه، ولو قدرها أفطر كما سيجيء

(قوله: لأنه تبع لريقه) عبارة البحر؛ لأنه قليل لا يمكن الاحتراز عنه فجعل بمنزلة الريق."

وفیہ ایضاً:

"(وإن أفطر خطأ) كأن تمضمض فسبقه الماء أو شرب نائما أو تسحر أو جامع على ظن عدم الفجر

(قوله: وإن أفطر خطأ) شرط جوابه قوله الآتي قضى فقط وهذا شروع في القسم الثاني وهو ما يوجب القضاء دون الكفارة بعد فراغه مما لا يوجب شيئا والمراد بالمخطئ من فسد صومه بفعله المقصود دون قصد الفساد نهر عن الفتح"

(کتاب الصوم ،باب مایفسد الصوم ومالایفسدہ،ج:2،ص:396،401 ،ط:سعید)

فتاوی عالمگیری  میں ہے:

"وإن أكل ما بين أسنانه لم يفسد إن كان قليلا وإن كان كثيرا يفسد، والحمصة وما فوقها كثير، وما دونها قليل، وإن أخرجه، وأخذه بيده ثم أكل ينبغي أن يفسد كذا في الكافي، وفي الكفارة أقاويل قال الفقيه - رحمه الله تعالى -: والأصح أنه لا تجب الكفارة كذا في الخلاصة."

(کتاب الصوم ،الباب الرابع،ج:1،ص:202،ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100274

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں