بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کھجور اور شہد کے کاروبار کے تشہیری اشتہارات میں ان کے فضائل کی احادیث لکھنا


سوال

ایک طالب علم کھجور اور شہد کا کاروبار کرتا ہے اور اس کاروبار کے تشہیری  اشتہارات میں فضائل کی احادیث کو لکھا جاتا ہے اور یہ  تشہیری  اشتہارات صرف سوشل میڈیا کی حد تک استعمال ہوا کرتے ہیں ، اب  پوچھنا یہ کہ آیا یہ  احادیث کاروباری استعمال کے لیے لکھنا کیسا ہے ؟ کیا اس سے ہم  ان  وعیدات  میں تو  نہیں آجاتے، جن میں احادیث کو دنیا کے لیے استعمال کرنے کی تنبیہات موجود ہیں ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کے لیے  کھجور اور شہد کا کاروبار کرتے ہوئے ، گاہکوں  کو   کھجور اور شہد   کی فضیلت اور خاصیت سے متعلق  جو روایات  مستند احادیث میں مذکور ہیں ، زبانی یا تحریری بتانے، یا  تشہیری اشتہارات میں  ان کو لکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، اس لیے کہ تجارت بھی صحیح نیت سے کی جائے تو عبادت ہے، اور کھجور اور شہد سے متعلق روایات بھی موجود ہیں، لہذا دونوں باتیں اپنی جگہ درست ہیں،  البتہ اس کا خیال رکھا جائے کہ اس سے مقصود  محض  دنیا کمانا نہ ہو، بلکہ مقصود یہ ہو کہ ان اشیاء سے متعلق رسول اللہ ﷺ نے جو ارشاد فرمایا ہے وہ امت تک پہنچ جائے، پھر اگر وہ مناسب سمجھیں گے تو خرید لیں گے، اور اس سے حلال تجارت بھی ہوجائے گی۔

الأشباه والنظائر لابن نجيم  ہے:

"القاعدة الثانية: الأمور بمقاصدها كما علمت في التروك."

(ص:12، الفن الأول، القاعدۃ الثانیة، ط: سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144308101482

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں