بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

خیر و برکت کے لیے گھر میں کون سا جانور یا پرندہ پالنا چاہیے؟


سوال

گھر میں خیر و برکت کے  لیے کون سا پرندہ یا جانور پالنا چاہیے؟  کیا شریعت  میں ایسا کوئی عمل ملتا ہے؟  فش ایکوریم گھر میں رکھنا کیسا ہے؟

جواب

احاديثِ  مباركه ميں بعض پرندوں اور  جانوروں كو باعثِ خير و بركت كها گيا هے، جن ميں بكری اور مرغا  شامل  ہیں ،اسی طرح  جہاد  کی نیت سے پالا گیا گھوڑا بھی باعثِ  خیر  ہے۔ان میں سے کوئی بھی  جانور یا پرندہ پالنا جائز ہے، بشرط  یہ  کہ ان کے دانہ، پانی  اور  صفائی ستھرائی کا بروقت انتظام کیا جائے اور  ان کو بھوکا پیاسا نہ رکھا جائے۔نیز ایکوریم  میں مچھلیاں پالنا بھی جائز ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

"عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الجَعْدِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الخَيْرُ إِلَى يَوْمِ القِيَامَةِ»."

(صحیح البخاري،كتاب الجهاد والسير، ‌‌باب: الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة،رقم الحديث:2850)

ترجمہ:گھوڑوں کی پیشانی میں قیامت تک خیر رکھ دی گئی ہے۔

"عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَاتَسُبُّوا ‌الدِّيكَ فَإِنَّهُ يُوقِظُ لِلصَّلَاةِ»."

(سنن أبي داود، ‌‌باب ما جاء في الديك والبهائم،رقم الحديث:5101)

ترجمہ:مرغ کو گالی مت دو، کیوں کہ وہ نماز کے  لیے جگاتا ہے۔

"عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اتَّخِذُوا الْغَنَمَ فَإِنَّ فِيهَا بَرَكَةً."

(مسند احمد، ‌‌ومن حديث أم هانئ بنت أبي طالب، مسند القبائل، رقم الحديث:27381۔ وسنن ابن ماجة، كتاب التجارات،باب اتخاذ الماشية،رقم الحديث:2304)

ترجمہ: بکریاں رکھو، کیوں کہ اس میں برکت ہے۔

"عَنْ عُرْوَةَ الْبَارِقِيِّ، يَرْفَعُهُ، قَالَ: "الْإِبِلُ عِزٌّ لِأَهْلِهَا، وَالْغَنَمُ بَرَكَةٌ، وَالْخَيْرُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِي الْخَيْلِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ."

(سنن ابن ماجة،2305)

ترجمہ: اونٹ رکھنے والوں کے  لیے اونٹ باعثِ عزت  اور بکریاں باعثِ برکت ہیں،گھوڑوں کی پیشانی میں قیامت تک خیر رکھ دی گئی ہے۔

فتح الباری شرح صحیح البخاری میں ہے:

"إن في الحديث دلالةً على جواز إمساك الطير في القفص ونحوه، ويجب على من حبس حيواناً من الحيوانات أن يحسن إليه ويطعمه ما يحتاجه لقول النبي صلى الله  عليه وسلم."

(584/10،ط: دار المعرفة بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305200001

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں