بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خیر کی مجالس میں اجتماعی دعا


سوال

نماز کے علاوہ درسِ قرآن یادرسِ حدیث کے بعد اجتماعی دعا کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب

نماز کے علاوہ اللہ کے ذکر کی مجلس کے اختتام پر اجتماعی دعائیں احادیثِ مبارکہ اور  صحابہ کرام کے آثار سے ثابت ہیں، چند ایک کا یہاں ذکر کیا جاتا ہے:

حدیث میں ہے کہ جب کوئی گروہ جمع ہوتا ہے اور ان میں سے بعض دعا کرتے ہیں اور بعض آمین کہتے ہیں تو اللہ ان کی دعا ضرور قبول کرتے ہیں۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ  کا معمول تھا کہ جب قرآن پاک کا ختم ہوتا تو اپنے گھر والوں کو جمع کرکے اجتماعی دعا کرتے۔ اور بعض آثار میں یہاں تک ذکر ہے کہ اگر رات کے وقت قرآن ختم ہونے والا ہوتا تو کچھ حصہ چھوڑ دیتے اور صبح اپنے گھر والوں کو جمع کرکے اجتماعی دعا کرتے۔

ایک موقع پر مسجد میں رات کے وقت حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ چند ساتھیوں کے ساتھ  بیٹھ کر اللہ کا  ذکر کر رہے تھے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ آئے اور ان کے ساتھ  مجلس میں شریک ہوگئے اور اس مجلس کا اختتام اجتماعی دعا پر ہوا۔

مذکورہ بالا تفصیل سے معلوم ہوا کہ خیر کی مجالس کا اختتام اجتماعی دعا پر کرنے کا ثبوت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل سے ہے۔  نیز اللہ سے کوئی خیر طلب کرنی  ہو اور اجتماعی دعا کی شکل میں اسے اللہ سے مانگا جائے تو اس میں قبولیت  کی زیادہ امید ہے۔

المستدرك على الصحيحين للحاكم (3 / 390):

"عن حبيب بن مسلمة الفهري، وكان مجاب الدعوة، أنه أمر على جيش، فدرب الدروب، فلما أتى العدو، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «لايجتمع ملأ فيدعو بعضهم، ويؤمن البعض، إلا أجابهم الله»".

مصنف ابن أبي شيبة (6 / 128):

"عن أنس: «أنه كان إذا ختم جمع أهله»".

سنن الدارمي (4 / 2180):

"عن ثابت البناني، قال: «كان أنس بن مالك، إذا أشفى على ختم القرآن بالليل، بقى منه شيئًا حتى يصبح فيجمع أهله فيختمه معهم»".

مسند الفاروق لابن كثير (1 / 156):

"عن أبي سعيد مولى أبي أسيد قال: كان عمر رضي الله عنه يعس المسجد بعد العشاء فلا أحدًا إلا أخرج إلا من يصلي، فمرّ بنفر من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فيهم أبي بن كعب، فقال: ما خلفكم بعد الصلاة، قالوا: جلسنا نذكر الله تعالى فجلس معهم، ثم قال لأدناهم إليه: هات! قال: فدعا فاستقرأهم واحدًا واحدًا يجعون رجلاً رجلاً حتى انتهى إلي و أنا إلى جنبه، فقال: هات فحصرت و أخذني من الرعدة افكل حتى جعل يجد مس ذلك منى فقال ولو ان تقول اللهم اغفر لنا اللهم ارحمنا قال ثم اخذ عمر فما كان فى القوم اكثر دمعة منه ولا اشد بكاء ثم قال: إنها الان فتفرقوا."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200936

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں