بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ذو القعدة 1445ھ 17 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کھیل کو ذریعہ معاش بنانا


سوال

کیا پاکستان کی کرکٹ ٹیم میں کھیلنے والے کرکٹر کی کمائی حلال ہے؟

جواب

کسی بھی قسم کے کھیل کو ذریعہ معاش بنانا شرعا جائز نہیں، لہذا صورت مسئولہ میں کرکٹر کی تنخواہ بھی جائز نہیں، البتہ اگر کھلاڑی  کسی حلال کاروبار کرنے والی کمپنی کا ملازم ہو، اور اسے متعلقہ ادارہ کی جانب سے ماہانہ تنخواہ دی جاتی ہو، تو اس کی تنخواہ جائز ہوگی۔ 

مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: کرکٹ کھیل کا حکم اور کرکٹ کو پیشہ بنانا

مجمع الأنہر فی شرح ملتقى الأبحر میں ہے:

" (أو المعاصي) أي لا يجوز أخذ الأجرة على المعاصي (كالغناء، والنوح، والملاهي) ؛ لأن المعصية لا يتصور استحقاقها بالعقد فلا يجب عليه الأجر، وإن أعطاه الأجر وقبضه لا يحل له ويجب عليه رده على صاحبه.

وفي المحيط إذا أخذ المال من غير شرط يباح له؛ لأنه عن طوع من غير عقد.

وفي شرح الكافي لا يجوز الإجارة على شيء من الغناء والنوح، والمزامير، والطبل أو شيء من اللهو ولا على قراءة الشعر ولا أجر في ذلك.

وفي الولوالجي: رجل استأجر رجلا ليضرب له الطبل إن كان للهو لا يجوز، وإن كان للغزو أو القافلة أو العرس يجوز؛ لأنه مباح فيها."

( كتاب الإجارة، باب الإجارة الفاسدة، ٢ / ٣٨٤، ط: دار إحياء التراث العربي )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144311100334

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں