بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیابڑے جانور میں عقیقہ کی نیت درست ہے؟


سوال

 کیا بڑے جانور میں قربانی کے ساتھ عقیقہ بھی کیا جا سکتا ہے؟اور عقیقہ کے کتنے حصے ہوتے ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں بڑے جانور میں عقیقہ کی نیت سےمستقل حصہ ڈالناشرعاًجائزہے،لڑکےکےعقیقےکےلیےدوحصےاورلڑکی کےعقیقہ کےلیےایک حصہ مختص کرلیاجائے،تاہم یہ واضح رہےکہ عقیقہ کاحصہ مستقل ہوگا،ایک ہی حصےمیں قربانی  اور عقیقہ دونوں نیتیں نہیں کی جاسکتیں۔

سنن النسائی میں ہے:

"عن ‌أم كرز، قالت: أتيت النبي صلى الله عليه وسلم بالحديبية أسأله عن لحوم الهدي، فسمعته يقول: ‌على ‌الغلام ‌شاتان، وعلى الجارية شاة، لا يضركم ذكرانا كن أم إناثا."

(كتاب العقيقة، باب العقيقة عن الجارية، ج:7، ص:165، ط: المكتبة التجارية الكبرى بالقاهرة)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما قدره ‌فلا ‌يجوز ‌الشاة ‌والمعز ‌إلا ‌عن ‌واحد وإن كانت عظيمة سمينة تساوي شاتين مما يجوز أن يضحى بهما؛ لأن القياس في الإبل والبقر أن لا يجوز فيهما الإشتراك؛ لأن القربة في هذا الباب إراقة الدم وأنها لا تحتمل التجزئة؛ لأنها ذبح واحد وإنما عرفنا جواز ذلك بالخبر فبقي الأمر في الغنم على أصل القياس."

(كتاب التضحية، فصل في محل إقامة الواجب في الأضحية، ج:5، ص:70، ط: دار الكتب العلمية)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"‌وكذا ‌لو ‌أراد ‌بعضهم ‌العقيقة عن ولد قد ولد له من قبل لأن ذلك جهة التقرب بالشكر على نعمة الولد ذكره محمد ولم يذكر الوليمة."

(‌‌كتاب الأضحية، ج:26، ص:326، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411102884

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں