بیٹی باپ کے ساتھ عمرہ پر گئی ہے ،باپ ضعیف ہے، بیٹی مزید عمرہ کرنا چاہتی ہے ،تو کیا وہ تنہا مسجد عائشہ سے احرام باندھ کر عمرہ کر سکتی ہے؟
عورت کے لیے محرم کی شرط شرعی سفر کے لیے ہے، یعنی عورت کے لیے بغیر محرم اڑتالیس میل سفر کرنا جائز نہیں،مسجد ِعائشہ اور حرم کے درمیان چوں کہ اتنی مسافت نہیں ہے، لہٰذابیٹی کے لیے تنہامسجدِ عائشہ سے احرام باندھ کر مزید عمرے کرنا جائزہے، بشرط یہ کہ محرم کے بغیر جانے کی صورت میں کسی اجنبی کے ساتھ خلوت نہ ہو، نیز تنہا جانے کی صورت میں فتنے کا اندیشہ نہ ہو۔
فتاوٰی ہندیہ میں ہے:
"(ومنها المحرم للمرأة) شابة كانت أو عجوزا إذا كانت بينها وبين مكة مسيرة ثلاثة أيام هكذا في المحيط، وإن كان أقل من ذلك حجت بغير محرم."
(كتاب الحج، الباب الأول في تفسير الحج، وفرضيته ووقته وشرائطه....، 218،219/1، ط: رشيدية)
بدائع الصنائع میں ہے:
"وما دون ثلاثة أيام ليس بسفر فلا يشترط فيه المحرم كما لا يشترط للخروج من محلة إلى محلة."
(كتاب الحج، فصل شرائط فرضية الحج، 124/2، ط: دار الكتب العلمية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403102271
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن