بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ترکہ سے حاصل شدہ منافع کا حکم


سوال

ہم گیارہ بھائی ہیں، ان میں سے ایک بھائی کو ان دس  بھائیوں نے بغیر  تقسیم کئے اور کچھ دیے بغیر گھر سے نکال دیا،اوران گیارہ بھائیوں کا ایک ہی کاروبار ہے  ،اس ایک بھائی کو چار سال ہواگھر سے نکال دیا، اب جن دس بھائیوں نے اجتماعی کاروبار سے جائیداد بنائی ہے،  انہوں نے اب اس گیارہویں بھائی کو واپس بلایا ،اب ان چار سالوں میں جو جائیداد بنائی ہیں دس بھائیوں نے اجتماعی کاروبار سے ان میں سے گیارواں بھائی کا حصہ ہے یا نہیں ؟

وضاحت:کاروبار والد کا ہے ،گھر بھی والد کا ہے ،سب ایک ساتھ رہتے تھے اور اس بھائی کو بھی کچھ نہیں دیا۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کے  گیارہویں  بھائی  اوران کے علاوہ دیگرورثاء (مرحوم والدکے والدین ،بیوہ اوربیٹیاں) مرحوم والدکے کاروباراس کے منافع میں حق دارہیں،لہذامرحوم والدکےانتقال کےبعدان کےگھر،کاروبار،اوراس کاروبارسےجومنافع ہوا،اورمنافع سےجوجائیدادبنائی گئی ہیں وہ  سب ترکہ میں شامل ہوکرگیارہویں بھائی سمیت باقی ورثاءمیں شریعت کےضابطےکےمطابق تقسیم ہوگا۔

شرح مجلہ احکام عدلیہ میں ہے:

"(المادة 1073) - (تقسيم حاصلات الأموال المشتركة في شركة الملك بين أصحابهم بنسبة حصصهم."

( الكتاب العاشر الشركات  الباب الأول في بيان شركة الملك ويحتوي على ثلاثة فصول  (الفصل الثاني) في بيان كيفية التصرف في الأعيان المشتركة  (المادة 1073) ج:1، ص: 477، ط:رشيدية كوئته)

مجلة الاحكام العدلیۃ میں ہے:

"(المادة 97). ليس لأحد أن يأخذ مال غيره بلا سبب شرعي، ولو أخذه ولو على ظن أنه ملكه وجب عليه رده عيناً إن كان قائماً و إلا فيضمن قيمته إن كان قيمياً، و مثله إن كان مثليا."

(المقالة الثانية في بيان القواعدالكلية الفقهية،ج: 1ص :51،ط:رشيدية كوئته )

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144312100297

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں