بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی دوسرے شخص کے أعمال صالحہ کے وسیلہ سے دعا مانگنا


سوال

 کسی دوسرے شخص کے أعمال صالحہ کے وسیلہ سے دعا  مانگنا شرعا کیسا ہے؟تحقیقی جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

 ’’وسیلہ‘‘کا مطلب ہے کہ کسی مقبول عمل یا مقرب بندے مثلاً حضور اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  کا واسطہ پیش کرکے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگنا، یعنی اس بات کا پورا یقین اور ایمان کہ دینے والی، بخشنے والی صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ذات ہے اور کوئی نیک بندہ، حتیٰ کہ نبی یا رسول بھی خدائی میں شریک نہیں ہوسکتا ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں کسی بزرگ کے اعمال صالحہ  کے توسل(وسیلہ) سے دعامانگنا جائز ہے ،البتہ دعاؤں کی قبولیت کے لیے وسیلہ شرط نہیں ہے، مگر مفید اور کارگر ضرور ہے۔،اورجو شخص  کسی دوسرے شخص کے بارے میں یہ  یقین رکھتا ہو کہ وہ ایک نیک  شخص ہے ، اللہ تعالی کے احکامات کو بجالاتاہے،گویا  اولیائے کرام  سے توسل   کرنے میں  نیک اعمال  کاتصور موجود ہوتا ہے،  یعنی ان سے توسل   درحقیقت بارگاہ الہی میں اعمالِ صالحہ ہی سے توسل ہےاور نیک اعمال کے توسل میں جمہور علماء کا اتفاق ہے۔

خیرالفتاوی میں ہے:

جمہور اہلسنت والجماعت حنفیہ شافعیہ وغیرہما کے نزدیک بزرگوں کی ذوات واعمال سے توسل  کرناجائز ہے ۔

امام شافعی ؒسے توسل  کا ثبوت:ابوبکر بن خطیب بن علی میمون سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے امام شافعیؒ کو یہ کہتے سنا کہ  میں امام ابوحنیفہ ؒکے وسیلہ سے برکت حاصل کرتاہوں ،ہرروز ان کی قبر پر حاضر ہوتاہوں اور اس کے  قریب اللہ تعالی سے حاجت سے روانی کی دعا کرتاہوں ،اس کے بعد جلد میری مراد پوری ہوجاتی ہے۔(تاریخ خطیب،ج1،ص:123)۔

(ج:1،ص:195،ط:مکتبہ امدادیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101323

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں