بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی کا ہونٹ کاٹنے کی صورت میں قصاص کا حکم


سوال

ایک بندے کا کسی شخص نے ہونٹ کاٹ دیا ہو  اور اتنا کاٹ دیا ہو  گویا عضو تلف ہوگیا ،تقریباً نیچے والا نصف ہونٹ ،بلکہ اس سے بھی کم  ،تھانے میں اس کی رپورٹ اور ایف آئی آر درج ہو ،ڈاکٹر نے اسے اتلافِ عضو قرار دیا ہو اور عدالت نے جرمانہ کے ساتھ اس کی سزا 14 سال مقرر کی ہو ،قصاص کا امکان بھی موجود ہو ،کیا ایسی صورت میں صلح کی طرف فریقین جانا چاہتے ہوں  تو جاسکتے ہیں ؟اگر صلح کی طرف جائیں تو صلح میں جو رقم طے ہوگی وہ فریقین خود سے  رضامندی سے طے کرسکتے ہیں یا پھر دیت کی جو رقم طے ہے اس کو لینا لازم ہوگا ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگر کوئی شخص کسی کے ہونٹ کا کچھ حصہ کاٹ دے  تو شرعاً اس سے قصاص نہیں لیا جائے گا  ؛  لیکن  ہونٹ کاٹنے کی وجہ سے اس کی منفعت ختم ہوچکی ہے تو اس وجہ سے اس پر آدھی دیت (پانچ ہزار درھم مساوی 1312.50 تولہ چاندی یا پندرہ کلو اورتین سو نو گرام چاندی یا اس کے برابر کی قیمت ) لازم ہوگی  ۔

اب اگر فریقین صلح کرنا چاہتے ہیں تو اپنی رضامندی سے باہمی جو طے کرلیں اس پر صلح  کرنا شرعا ً درست ہے ۔

فتاوٰی ہندیہ میں ہے :

 "ذكر الطحاوي في شرحه رواية عن أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - أنه إذا قطع شفة رجل السفلى، أو العليا إن كان يستطاع أن يقتص منه فعليه القصاص العليا بالعليا، والسفلى بالسفلى، وفي القدوري إذا قطع كل الشفة يجب القصاص، وإن قطع بعضها لا يجب كذا في المحيط"۔

(كتاب الجنايات،الباب الرابع القصاص فيما دون النفس،ج:۶،ص:۱۱،دارالفکر)

المبسوط للسرخسی میں ہے :

"وأما ما يكون زوجا في البدن ففي قطعهما كمال الدية، وفي أحدهما نصف الدية، وأصل ذلك في حديث عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده «أن النبي - عليه السلام - قال: في العينين الدية وفي إحداهما نصف الدية وفي اليدين الدية وفي أحدهما نصف الدية»، وهكذا روي عن علي - رضي الله عنه - قال: الأعضاء التي هي أزواج في البدن العينان، والأذنان الشاخصتان، والحاجبان، والشفتان، واليدان وثديا المرأة، والأنثيان، والرجلان أما في العينين إذا فقئا الدية كاملة بتفويت الجمال، والمنفعة المقصودة، وأما في الأذنين الشاخصتين فالدية كاملة؛ لأن في قطعهما تفويت الجمال الكامل، وتفويت المنفعة أيضا فإن الأصوات تجتمع فيها، وتنفذ إلى الدماغ، وبهما تقى الأذى عن الدماغ ففيهما الدية، وفي أحدهما نصف الدية، وكذلك في الحاجبين إذا حلقهما على وجه أفسد المنبت أو نتفهما فأفسد المنبت؛ لأن فيه تفويت جمال كامل فيجب فيهما الدية، وفي إحداهما نصف الدية عندنا خلافا للشافعي - رضي الله عنه - على ما نبينه في فصول الشعر إن شاء الله.وفي الشفتين معنى الجمال الكامل، والمنفعة الكاملة فبقطعها تجب الدية كاملة وبقطع إحداهما نصف الدية، والعليا، والسفلى في ذلك سواء، وعن زيد بن ثابت - رضي الله عنه - قال: في السفلى ثلثا دية، وفي العليا ثلث الدية؛ لأن في العليا جمالا فقط، وفي السفلى جمالا ومنفعة، وهي استمساك الريق بها"۔

(کتاب الدیات،ج:۲۶،ص:۷۰،دارالمعرفۃ)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"يجوز الصلح عن جناية العمد والخطأ في النفس وما دونها إلا أنه لو صالح في العمد على أكثر من الدية جاز، كذا في الاختيار شرح المختارويكون المال حالا على الجاني في ماله دون العاقلة، كذا في الحاوي.وفي الخطأ لو صالح على أكثر من الدية لا يجوز، كذا في الاختيار شرح المختار"۔

(کتاب الصلح،الباب الثانی عشر فی الصلح عن الدماءوالجراحات،ج:۴،ص:۲۶۰،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100844

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں