بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیڑوں مکوڑوں کو کھانے کی چیزیں ڈالنے کا حکم


سوال

 ہمارے گھر میں کیڑے بہت زیادہ ہے، اور میری والدہ انہیں کھانے والی چیزیں ڈالتی ہیں، مثلا چینی، بسکٹ اور فروٹ وغیرہ ،ان کا کہنا ہے کہ یہ گھر میں رزق آنے کی علامت ہے،  ایسا کرنا درست ہے؟

جواب

واضح رہے کہ اس بارے میں کوئی صریح نص تو موجودنہیں ہےکہ گھر میں موجود غیرموذی کیڑوں مکوڑوں کا کھانے کی چیزیں ڈالنا رزق آنے کی علامت ہے، تاہم بعض نصوص کے عموم سے معلوم ہوتاہے، کہ اللہ تعالی کے مخلوق کے ساتھ رحم وکرم کا معاملہ اللہ تعالی کی رحمت کو کھینچنے کا مؤثر ذریعہ ہے،جیساکہ بعض ایک حدیث میں ہے،کہ تم زمین والوں پر رحم کروآسمان والاتم پر رحم کرےگا،نیز ایک حدیث میں ہےکہ اللہ تعالی کی تمام مخلوقات اللہ تعالی کی عیال ہیں ، اسی طرح احادیث مبارکہ میں صدقہ کو رزق کا سبب بتایاگیاہے، لہذا ان احادیث کی روشنی میں اگر کوئی غیزموذی کیڑوں مکوڑوں کو کھانے پینے کی کوئی چیزڈالے توکوئی حرج نہیں بلکہ باعثِ ثواب ہے، اور اللہ تعالی کی ذات سے امید ہے کہ اس کی وجہ سے وہ رزق میں برکت بھی نصیب فرمائیں گے، البتہ یہ چیزیں گھر کے اندر ڈالنے کے بجائے ایسی جگہ ڈالنا مناسب ہوگا  کہ جس سے کیڑوے مکوڑوں کی وجہ سے گھر والوں کو تکلیف نہ ہو۔

تفسیرقرطبی میں ہے:

"(ويربي الصدقات) أي ينميها في الدنيا بالبركة ويكثر ثوابها بالتضعيف في الآخرة. وفي صحيح مسلم :" إن صدقة أحدكم لتقع في يد الله فيربيها له كما يربي أحدكم فلوه أو فصيله حتى يجئ يوم القيامة وإن اللقمة لعلى قدر أحد."

(سورۃ البقرۃ ،آیت نمبر:276،ج:3،ص:362،ط:دارالکتب المصریۃ)

مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"(وعنه) أي: عن أنس - رضي الله عنه - (وعن) : ۔۔۔ (عبد الله) أي: ابن مسعود (قالا) أي: كلاهما (قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الخلق عيال الله ) : عيال المرء بكسر العين من يعوله، ويقوم برزقه وإنفاقه، وهو بالنسبة إلى غيره مجاز صورة، وإلا فهو الرزاق كما أنه هو الخلاق، وقد قال تعالى: {وما من دابة في الأرض إلا على الله رزقها ويعلم مستقرها ومستودعها} ( فأحب الخلق إلى الله من أحسن إلى عياله ) أي: من هيئ، ووفق إلى الإحسان إلى خلقه تعالى."

وفیہ ایضاً:

"وعن أنس قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: " ما من مسلم يغرس) بكسر الراء أي: يغرز " غرسا " بفتح الغين المعجمة ويكسر " أو يزرع زرعا " أو للتنويع لا للشك ونصبهما على المصدرية أو على المفعولية " فيأكل منه " أي: مما ذكر من المغروس أو المزروع " إنسان " ولو بالتعدي " أو طير أو بهيمة " أي: ولو بغير اختياره " إلا كانت له صدقة، متفق عليه."

(کتاب الزکاۃ ،باب فضل الصدقۃ،ج:4،ص:1339،ط:دارالکتب المصریۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101045

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں