بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیڑے مکوڑوں کو مارنا


سوال

مجھے کیڑوں مکوڑوں سے بہت ڈر لگتا ہے،ان کو مارنے میں کوئی گناہ کی بات تو نہیں ؟ نیز  ان سے حفاظت  کی کوئی  دعا بتادیں ۔

جواب

کیڑے مکوڑوں  کے بارے میں حکم یہ ہے کہ اگر وہ موذی اور تکلیف دہ نہیں ہیں  تو ان کو  مارنا بہتر نہیں ہے ،وگرنہ  جائز ہے۔

کسی بھی قسم کے زہریلے اور موذی جانور ،درندے، کیڑے مکوڑے وغیرہ سے حفاظت کے لیے صبح وشام آیت الکرسی، تین تین مرتبہ تین قل پڑھنے کے ساتھ  یہ دعا پڑھ لی جائے :” أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ“ ہر قسم کی موذی اور شریر چیز سے حفاظت ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"‌قتل ‌الزنبور والحشرات هل يباح في الشرع ابتداء من غير إيذاء وهل يثاب على قتلهم؟ قال لا يثاب على ذلك وإن لم يوجد منه الإيذاء فالأولى أن لا يتعرض بقتل شيء منه كذا في جواهر الفتاوى."

(کتاب الکراہیۃ،الباب الحادی و العشرون فیما یسع من جراحات بنی آدم و الحیوانات ،ج:5،ص:361،ط:دار الفکر)

صحيح مسلم  ميں ہے:

"عن ‌ذكوان أبي صالح ، عن ‌أبي هريرة : أنه قال: « جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله ما لقيت من عقرب لدغتني البارحة قال: أما لو قلت حين أمسيت: ‌أعوذ ‌بكلمات الله التامات من شر ما خلق لم تضرك »".

(‌‌كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار، ‌‌باب في التعوذ من سوء القضاء، ودرك الشقاء وغيره، ج:8، ص:76، رقم الحديث:2709، ط:دار الطباعة العامرة - تركيا)

"ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ  ایک شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ رات کو مجھ کو بچھو نے کاٹ لیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم شام کو  ‌أعوذ ‌بكلمات الله التامات من شر ما خلق پڑھ لیتے تو بچھو  تمھیں  ضرر نہیں  پہنچاتا۔"

سنن أبي داود میں ہے:

"حدثنا أحمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا سهيل بن أبي صالح، عن أبيه، قال: سمعت رجلا من أسلم، قال: كنت جالسا عند رسول الله - صلى الله عليه وسلم -، فجاء رجل من أصحابه،فقال: يا رسول الله، لدغت الليلة، فلم أنم حتى أصبحت، قال: "ماذا؟ " قال: عقرب، قال: "أما إنك لو قلت حين أمسيت: ‌أعوذ ‌بكلمات الله التامات من شر ما خلق، لم يضرك إن شاء الله".

(‌‌كتاب الطب، باب، كيف الرقى، ج:6، ص:43، رقم الحدیث:3898، ط:دار الرسالة العالمية)

"ترجمہ:ابو صالح کہتے ہیں کہ میں نے قبیلہ اسلم کی ایک شخص سے سنا جو کہتا تھا کہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھا تھا، ایک صحابی نے آپ سے آ کر عرض کیا کہ رات میرے ایک زہریلے جانور نے کاٹ لیا ،جس سے مجھے صبح تک نیند نہیں آئی،آپ نے پوچھا کیا جانور تھا انہوں نے عرض کیا ،بچھوآپ نے فرمایا: خبردار اگر تو شام کے وقت یہ دعا   أعوذ ‌بكلمات الله التامات من شر ما خلق پڑھ لیتا تو تجھ کو کوئی چیز ضرر نہ پہنچا سکتی تھی۔"فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509102530

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں