بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ان الابرار لفی نعیم کی جگہ جحیم پڑھنا


سوال

ایک صاحب  جہری نماز پڑھا رہے تھے،  چنانچہ انہوں نے{ان الابرار لفی نعیم}  کی جگہ "ان الابرار لفی جحیم"  پڑھ دیا۔  نماز سے فراغت کے بعد لوگوں نے ان سے کہا کہ آپ نے اس طرح پڑھ دیا ہے۔ کیا اس صورت میں نماز درست ہو جائے گی؟ اور اگر نماز درست نہیں ہوگی کیا نماز کا اعادہ ضروری ہے؟ 

جواب

سوال میں مذکور قراءت  کی غلطی یعنی  {ان الابرار لفی نعیم}  کی جگہ "ان الابرار لفی جحیم"  پڑھا اور نماز میں اس کی اصلاح بھی نہیں کی تو نماز فاسد ہوجائے گی، دوبارہ پڑھنا لازم ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وإن تغیّر المعنی نحو أن یقرأ: إن الأبرار لفي جحیم وإن الفجار لفي نعیم“ فأکثر المشائخ علی أنها تفسد وهو الصحیح ..." الخ (الهندیة، کتاب الصلاة: ۱/۱۳۸)

فتاوی قاضی خان میں ہے:

"وان تغیر المعنی بأن قرء: إن الا برار لفي حجیم وإن الفجار لفي نعیم  ... تفسد صلاته لأنه أخبر بخلاف ما أخبرالله به". (قاضي خان ج۱ ص ۷۴ )  فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144107200982

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں