ایک صاحب جہری نماز پڑھا رہے تھے، چنانچہ انہوں نے{ان الابرار لفی نعیم} کی جگہ "ان الابرار لفی جحیم" پڑھ دیا۔ نماز سے فراغت کے بعد لوگوں نے ان سے کہا کہ آپ نے اس طرح پڑھ دیا ہے۔ کیا اس صورت میں نماز درست ہو جائے گی؟ اور اگر نماز درست نہیں ہوگی کیا نماز کا اعادہ ضروری ہے؟
سوال میں مذکور قراءت کی غلطی یعنی {ان الابرار لفی نعیم} کی جگہ "ان الابرار لفی جحیم" پڑھا اور نماز میں اس کی اصلاح بھی نہیں کی تو نماز فاسد ہوجائے گی، دوبارہ پڑھنا لازم ہے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"وإن تغیّر المعنی نحو أن یقرأ: إن الأبرار لفي جحیم وإن الفجار لفي نعیم“ فأکثر المشائخ علی أنها تفسد وهو الصحیح ..." الخ (الهندیة، کتاب الصلاة: ۱/۱۳۸)
فتاوی قاضی خان میں ہے:
"وان تغیر المعنی بأن قرء: إن الا برار لفي حجیم وإن الفجار لفي نعیم ... تفسد صلاته لأنه أخبر بخلاف ما أخبرالله به". (قاضي خان ج۱ ص ۷۴ ) فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144107200982
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن