بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا عورت اپنے غیرضروری بالوں کو ریزریا ٹریمرسے صاف کرسکتی ہے؟


سوال

میں نے سنا ہےکہ عورت کے جسم پر لوہا نہیں لگنا چاہیے ورنہ اس کا جنازہ بھاری ہو جاتا ہے،کیا یہ بات صحیح ہےیانہیں ؟  اگرصحیح ہے تو کیا جو عورتیں اپنی آسانی کےلیےیا وقت کی بچت اور مہنگائی کی وجہ سے کریم کے بجائے ریزر یا ٹریمر استعمال کرتی ہیں جس میں لوہے کا ہی بلیڈ ہوتا ہے،تو کیااس کااستعمال کرنادرست ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائلہ کی نقل کردہ یہ بات کہ"عورت کے جسم پر لوہا نہیں لگنا چاہیے ورنہ اس کا جنازہ بھاری ہو جاتا ہے،"تو اس بارے میں تلاش بسیارکےباوجود ہمیں کوئی حوالہ، جزئیہ نہیں ملا، بظاہر  یہ ایک بے اصل اور بے سند بات ہے،البتہ عورتوں کے لیے زیرِ ناف بالوں کا اکھاڑنا  مسنون ہے، لیکن اگرکسی عورت کو زیر ناف اور بغل کے بال اکھاڑنے میں تکلیف ہو،یاوقت  کی بچت کےلیے یا مہنگائی کی وجہ سےکریم کے بجائے ریزر یا ٹریمر استعمال   کرے تو اس میں شرعی طورپر کوئی مضائقہ نہیں ہے،  البتہ نفسِ سنت مطلقاً بال صاف کرنے سے حاصل ہوجائے گی، چاہے کسی بھی طرح بال صاف کیے جائیں۔

"حاشیة الطحطاوي علی المراقي شرح نور الإيضاح"میں ہے:

"قال الطحطاوي: والسنة في حلق العانة أن یکون بالموسی؛ لأنه یقوي، وأصل السنة یتأدی بکل مزیل؛ لحصول المقصود وهو النظافة، وقال النووي: الأولی في حقه الحلق، وفي حقها: النتف، والإبط أولی فیه النتف؛ لورود الخبر․"

(كتاب الصلاة، باب الجمعة، ص:527، ط:دار الكتب العلمية بيروت لبنان)

فتاوی شامی میں ہے:

"وقال ابن عابدین: "والسنة في عانة المرأة النتف، وقال قبیله عن الهندیة: ولو عالج بالنورة، یجوز."

(كتاب الحظر والإباحة، فصل في النظر واللمس، باب الإستبراء وغيره، ج:6، ص:406، ط:سعيد)

"فتح البارى لإبن حجر" میں ہے:

"قال النووي ‌المراد ‌بالعانة الشعر الذي فوق ذكر الرجل وحواليه وكذا الشعر الذي حوالي فرج المرأة ونقل عن أبي العباس بن سريج أنه الشعر النابت حول حلقة الدبر فتحصل من مجموع هذا استحباب حلق جميع ما على القبل والدبر وحولهما قال وذكر الحلق لكونه هو الأغلب وإلا فيجوز الإزالة بالنورة والنتف وغيرهما .... وقال النووي وغيره السنة في إزالة شعر العانة الحلق بالموسى في حق الرجل والمرأة معا وقد ثبت الحديث الصحيح عن جابر في النهي عن طروق النساء ليلا حتى تمتشط الشعثة وتستحد المغيبة وقد تقدم شرحه في النكاح لكن يتأدى أصل السنة بالإزالة بكل مزيل وقال النووي أيضا والأولى في حق الرجل الحلق وفي حق المرأة النتف واستشكل بأن فيه ضررا على المرأة بالألم وعلى الزوج باسترخاء المحل فإن النتف يرخي المحل باتفاق الأطباء ومن ثم قال بن دقيق العيد إن بعضهم مال إلى ترجيح الحلق في حق المرأة لأن النتف يرخي المحل لكن قال بن العربي إن كانت شابة فالنتف في حقها أولى لأنه يربو مكان النتف وإن كانت كهلة فالأولى في حقها الحلق لأن النتف يرخي المحل ولو قيل الأولى في حقها التنور مطلقا لما كان بعيدًا."

(قوله باب قص الشارب، ج:10، ص:343، ط:دار المعرفة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144503100849

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں