بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کبوتروں کی قیمت بڑھانے کے لیے ان کے درمیان مقابلہ کروانے کا حکم


سوال

مخصوص  قسم  کے  کبوتر ہیں ،   جو اس بات  میں مشہور  ہیں کہ کسی دور مقام سے بھی چھوڑ دو تو گھر پہنچ جاتے  ہیں،  اب  سوال  یہ  ہے  کہ ان کی ایک مخصوص تنظیم ہے،  یہ تنظیم والے  ان کا مقابلہ کرتے  ہیں، اس مقابلے کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے   کہ انٹری فیس ہوتی ہے جتنی مقرر ہوجائے،  وہ اس  لیے ہوتی ہے کہ جس مقام سے کبوتر چھوڑنےہوتے ہیں وہاں تک گاڑی میں لے کر جاتے ہیں، اور  ہر کبوتر  پر مہر اور ایک خفیہ نمبر لگادیتے ہیں اور  بیک وقت سب کو چھوڑ دیتے ہیں،  پھر جس کا بھی کبوتر پہلے آجائے تو  کبوتر کی مارکیٹ میں ان کا ریٹ  بڑھ جاتا ہے،  باقی اس مقابلے میں پہلے دوسرے تیسرے آنے والوں کو کوئی پیسہ یا انعام وغیرہ نہیں ملتا، بس صرف مارکیٹ میں ان کبوتروں کی ویلیو  بڑھ  جاتی ہے، اب پوچھنا یہ  ہے کہ اس طرح کرنا جائز ہے یا نہیں؟ کیوں کہ اس مقابلے میں بہت سارے کبوتر  راستے میں شکاریوں اور شکاری پرندوں کے ہاتھ  بھی چڑھ جاتے ہیں  اور جو آتے وہ بھی بڑی لمبی مسافت طے کرکے آتے  ہیں، اور ظاہر بات ہے  کہ کبوتروں کو تکلیف بھی ہوتی ہوگی، کیوں کہ پانچ سو  چھ سو کلومیٹر یا بعض دفعہ اس  سے بھی زیادہ  مسافت مقرر کی جاتی ہے۔

جواب

بصورتِ  مسئولہ  کبوتروں کی خرید وفروخت کرنا اور اس کی آمدنی حاصل کرنا از رُوئے شرع جائز ہے، تاہم کبوتروں کی قیمت بڑھانے کے  لیے کبوتروں  کی آپس میں ریس (مقابلہ) کروانا اور ان کو تکلیف دینا جائز نہیں ہے، آپ ﷺ  نے حیوانوں کو  تکلیف دینے سے منع فرمایا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(يكره إمساك الحمامات) ولو في برجها (إن كان يضر بالناس) بنظر أو جلب والاحتياط أن يتصدق بها ثم يشتريها أو توهب له مجتبى."

(كتاب الاجارة، باب الاجارة الفاسدة، ج:6، ص:401، ط:ايج ايم سعيد)

تحفۃ الاحوذی شرح جامع الترمذی میں ہے:

"حدثنا محمدُ بنُ المُثَنّى حدثنا عبدُ الرحمنِ بنُ مَهْدِي عن سُفْيَانَ عن الأعْمَشِ عن أبي يَحْيَى عن مُجَاهِدٍ: "أنّ النبيّ صلى الله عليه وسلم نَهَى عن التّحْرِيشِ بَيْنَ البَهَائِمِ
قوله: (عن التحريش بين البهائم) هو الإغراء وتهييج بعضها على بعض كما يفعل بين الجمال والكباش والديوك وغيرها. ووجه النهي أنه إيلام للحيوانات."

(باب مَا جَاءَ في كَرَاهيَةِ التحريش بين البهائِم، والضرب والوسم في الوجه، ج:9، ص:328، ط:شبكة مشكوة الاسلاميه) 

فقط  والله اعلم 


فتوی نمبر : 144206200411

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں