بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کزن کو شہوت کے ساتھ چھونے کے بعد اس کے ساتھ نکاح کرنے کا حکم


سوال

میں نے اپنی کزن کے اعضاء(شرم گاہ) کو چھوا اور ہاتھ لگایا ہے اور ان کو دیکھا بھی ہے، اور اس کے صدر مطلب چیسٹ کو منہ سے لگایا ہے ، کیا میں اس سے نکاح کر سکتا ہوں ؟ اب میرے لیے کیا صحیح ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ  کسی اجنبی عورت  سے حرام تعلقات رکھنااور اس سے بوس و کنار کرنا سخت گناہ کا کام ہے، اس شخص پر اس فعلِ بد پر سخت توبہ و استغفار لازم ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل نے اپنی کزن  کو شہوت کے ساتھ چھوا تھا اس کے ساتھ نکاح کرنا اس کے لیے جائز ہے، کسی  خاتون کو شہوت کے ساتھ چھونے سے جو حرمتِ مصاہرت ثابت ہوتی ہے اس سے وہ خاتون حرام نہیں ہوتی جسے شہوت کے ساتھ چھوا گیا ہو، بل کہ اس کے اصول و فروع حرام ہوجاتے ہیں۔

تبیین الحقائق میں ہے:

"حل نكاح الموطوءة بزنا حتى لو رأى امرأة تزني فتزوجها جاز وله أن يطأها خلافا لمحمد والوجه من الجانبين ما بيناه في الأمة الموطوءة، وهذا صريح بأن نكاح الزانية يجوز، وكذا نكاح الزاني، وهو قول أبي بكر وعمر وابنه وابن عباس وروي عن عائشة وابن مسعود منعه لظاهر قوله تعالى {والزانية لا ينكحها إلا زان أو مشرك} وللجمهور ما روي أن «رجلا أتى النبي - صلى الله عليه وسلم - فقال يا رسول الله إن امرأتي لا تدفع يد لامس فقال - عليه الصلاة والسلام - طلقها فقال إني أحبها، وهي جميلة فقال - عليه الصلاة والسلام - استمتع بها وفي رواية أمسكها إذا."

(كتاب النكاح، فصل في المحرمات، ج:2، ص:101، ط: المطبعة الكبري الأميرية، بمصر)

فقط واللہ أعلم 


فتوی نمبر : 144507102042

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں