بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 جُمادى الأولى 1446ھ 03 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

کزن کے ساتھ فون پر بات کرنا اور ان کے سر پر ہاتھ سے پیار دینے کا حکم


سوال

میری کزنوں کی شادی ہو چکی ہے میں ان کو بہنیں سمجھتا ہوں اور وہ مجھے بھائی، کیا وہ کبھی کبھار مجھ سے فون پر بات کر سکتی ہیں؟ اور کیا میں ان کے سر پر ہاتھ سے پیار دے سکتا ہوں یا ان سے لے سکتا ہوں ؟اور پردے کا کیا حکم ہے ؟

جواب

واضح  رہے کہ جن رشتہ داروں سے نکاح جائز ہے، ان سے پردہ کرنا واجب ہے،   لہٰذکزن نامحر م ہے،   ان  سے پردہ کرنا واجب ہے ،فون پر بلا ضرورت با ت کرنا جائز نہیں ہے،  ان کے سر پر ہا تھ  سے پیاردینا اور لینا دونوں نا جائز ہے۔

 الغرض پردہ ایک حکم خداوندی ہے ، اس پر بہر حال عمل کرنا ضروری ہے ۔

ارشادی باری تعالی ہے:

قُلْ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ذَلِكَ أَزْكَى لَهُمْ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ ﴿۳۰﴾ وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاءِ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِنْ زِينَتِهِنَّ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿۳۱﴾

"ترجمہ:آپ مسلمان مردوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہ ان کے لئے زیادہ صفائی کی بات ہے بے شک اللہ تعالیٰ کو سب کی خبر ہے جو کچھ لوگ کیا کرتے ہیں اور (اسی طرح) مسلمان عورتوں سے بھی کہہ دیجئے کہ (وہ بھی ) اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور زینت ( کے مواقع ) کو ظاہر نہ کریں مگر جو اس ( موقع زینت ) میں سے (غالبا) کھلا رہتا ہے ( جس کے ہر وقت چھپانے میں حرج ہے ) اور اپنے دوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رہا کریں اور اپنی زینت ( کے مواقعہ مذکورہ ) کو (کسی پر )ظاہر نہ ہونے دیں مگر اپنے شوہروں پر یا اپنے ( محارم پر یعنی ) باپ پر یا اپنے شوہر کے باپ پر یا اپنے بیٹوں پر یا اپنے شوہروں کے بیٹوں پر یا اپنے ( حقیقی علاتی اور اخیافی بھائیوں یا اپنے بھائیوں کے بیٹوں پر یا اپنی حقیقی علاتی اور اخیافی بہنوں کے بیٹوں پر یا اپنی عورتوں پر یا اپنی لونڈیوں پر یا ان مردوں پر جو طفیلی ( کے طور پر رہتے ) ہوں اور ان کو ذرا توجہ نہ ہو یا ایسے لڑکوں پر جو عورتوں کے پردوں کی باتوں سے بھی ناواقف ہیں ( مراد غیر مراہق ہیں ) اور اپنے پاؤں زور سے نہ رکھیں کہ ان کا مخفی زیور معلوم ہو جائے اور (مسلمانوں تم سے جو ان احکام میں کو تا ہی ہو گئی ہو تو )سب اللہ کے سامنے تو بہ کروتا کہ تم فلاح پاؤ۔"

(بیان القرآن،سورۃ النور،ص 573،ج:2،ط: دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144512101678

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں