آپ کا فتوی نمبر (144408101194) کی و ضا حت کی رُو سے اگر کسی سے پانچ چھ کفریات صادر ہوگئے ہوں، تو پھر توبہ میں ہر ہر جملہ سے توبہ کرے اور ہر بار کلمہ طیبہ پڑھے یا اس طرح توبہ کرے یا اللہ جتنے بھی کفریات صادر ہوئے ہیں، سب سے توبہ کرتا ہو اور کلمہ پڑھ لے؟
واضح رہے کہ اگر کسی سے زیادہ کلمات کفر صادر ہوئے ہو، تو توبہ کرتے وقت اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ مجھ سے جتنے کلمات کفر صادر ہوئے ہیں، ان تمام کلمات سے توبہ کرتا ہوں اور کلمہ پڑھتا ہوں اور پھر کلمہ پڑھ پر تجدید ایمان کرلے۔ہر ہر کفریہ کلمہ کو زبان سے دہرا کر توبہ کرنا لازم نہیں ہے۔
النہر الفائق میں ہے:
"(وإسلامه أن يتبرأ عن الأديان) كلها بإن يقول: تبت ورجعت إلى دين الإسلام وأنا بريء من كل دين (غير) دين (الإسلام) كذا في (المنية) لكن هذا بعد أن يأتي بالشهادتين كما في (الإيضاح).
وفي (الكافي) (و) لو تبرأ (عما انتقل إليه) كفى لحصول المقصود كذا في (الدراية) والظاهر أن التبرؤ مع الإتيان بالشهادتين مغن عم قوله تبت ورجعت فليس جزءا من مفهومه كما يوهمه ما في (المنية) وما في (الكافي) معناه الكفاية عن قوله: أنا بريء من كل دين غير دين الإسلام."
(كتاب الجهاد، باب المرتدين، ج: 3، ص: 255، ط: دار الكتب العلمية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144507101590
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن