کیایوٹیوب پر لیکچر اپلوڈ کر نا جائزہے؟
یوٹیوب پر لیکچر اپ لوڈ کرناکئی مفاسد کی بناء پر درست نہیں ہے، بلکہ چینل پر سبسکرائبرز اور ویورز کی مخصوص تعداد تک پہنچنے پر یو ٹیوب انتظامیہ اس چینل پر مختلف قسم کے اشتہارات چلانے کی مجاز ہوتی ہے ، اور چینل بنانے والا اس معاہدے کو تسلیم کرنے پر مجبور ہوتاہے، لہذا اس بنیاد پر یوٹیوب چینل بنانا درست نہیں ہے۔
الفتاوى الهندية میں ہے:
" ومنها أن يكون مقدور الاستيفاء - حقيقة أو شرعا فلا يجوز استئجار الآبق ولا الاستئجار على المعاصي؛ لأنه استئجار على منفعة غير مقدورة الاستيفاء شرعا--- ومنها أن تكون المنفعة مقصودة معتادا استيفاؤها بعقد الإجارة ولا يجري بها التعامل بين الناس فلا يجوز استئجار الأشجار لتجفيف الثياب عليها----- ومنها أن تكون الأجرة معلومة. ومنها أن لا تكون الأجرة منفعة هي من جنس المعقود عليه كإجارة السكنى بالسكنى والخدمة بالخدمة. ومنها خلو الركن عن شرط لا يقتضيه العقد ولا يلائمه."
(کتاب الإجارۃ ، الباب الأول تفسير الإجارة، ج:4، ص:411، ط:دار الفكر بيروت)
فقط واللہ أعلم
مزید دیکھے:
یوٹیوب پر ویڈیو کے ذریعہ پیسے کمانے کا حکم
فتوی نمبر : 144604100333
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن