ایک مسجد کا امام ہے اس کا گھر مسجد سے دور ہے تو کیا امام ایک نماز سے دوسری نماز کے انتظار میں مسجد میں سو سکتا ہے؟
مسجد بنانے کا مقصد ذکراللہ اور عبادتِ الہٰی ہے،اس لیے عام حالات میں حکم یہی ہے کہ مسجدمیں سونا مکروہ ہے ، البتہ بامر مجبوری کسی کو مسجد میں سونا پڑتا ہے، مثلامعتکف اور ایسا مسافر جس کا کہیں ٹھکانہ نہ ہو، تو ان کا مسجد میں سونا درست ہے،بشرط کہ وہ مسجد کے آداب کا پورا لحاظ رکھے ، صفائی، اور نیچے بستر بچھانے کا اہتمام کرے، صورتِ مسئولہ میں اگر امام کا گھر مسجد سے دور ہو اور آنے جانے میں تکلیف ومشقت کا سامنا کرنا پڑتا ہو ،اور امور جماعت میں خلل کا باعث بنتاہو ،اورمسجد میں الگ سے آرام کےلئے حجرہ نہ ہونیز قریب میں کوئی اور جگہ بھی میسر نہ ہو تو ایسے امام کے لیے مسجد میں سونا جائز ہے ، بہتر یہ ہے کہ نفلی اعتکاف کی نیت کرکے سوجائے ۔
الفتاوى الهندية میں ہے:
" ويكره النوم والأكل فيه لغير المعتكف، وإذا أراد أن يفعل ذلك ينبغي أن ينوي الاعتكاف فيدخل فيه ويذكر الله تعالى بقدر ما نوى أو يصلي ثم يفعل ما شاء، كذا في السراجية.
ولا بأس للغريب ولصاحب الدار أن ينام في المسجد في الصحيح من المذهب، والأحسن أن يتورع فلا ينام، كذا في خزانة الفتاوى."
(كتاب الكراهية، الباب الخامس في آداب المسجد، ج:5، ص:321، ط:دار الفكر بيروت)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144603102420
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن