میرے گھروالوں نےمجھ سے مطالبہ کیاتھاگھربدلنے کا،اورمیں نے ان سے حامی بھری تھی کہ ہم گھربدلیں گے،لیکن اخراجات کے خدشہ سے اورمہنگائی کی وجہ سے ابھی تک ہم گھرنہیں بدل سکے ،میں نے کوشش بھی کی کہ کوئی اچھاساگھرجومہنگانہ ہومل جائے،مگراب تک نہیں ہوسکا،میری بیوی کاکہناہے کہ میں جھوٹ بول رہاہوں !
اب سوال یہ ہیں کہ میں نے جووعدہ کیاتھاکیامیں گناہ گارہوں گا کہ اب تک اسے پورانہیں کرسکا؟
واضح رہے کہ اگرکوئی شخص کسی سے کوئی وعدہ کرے اوراس کے دل میں یہ بات ہوکہ میں اسے پوراکروں گا، مگرکسی مجبوری کی وجہ سے وہ پورانہ کرسکتاہو تو شرعًا اس شخص کو معذور سمجھا جائے گا، اور اس پر وعدہ خلافی کاحکم نہیں لگایاجائےگا،لیکن اگرشروع ہی سے دل میں ہوکہ اس وعد ہ کوپورانہیں کروں گا،تو شرعاً ایسا شخص گناہ گار ہے اور اس قسم کا وعدہ کرنا نفاق کی علامت ہے۔
مشکات شریف میں ہے:
"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: آية المنافق ثلاث. زاد مسلم:وإن صام وصلى وزعم أنه مسلم ثم اتفقا: إذا حدث كذب وإذا وعد أخلف وإذا اؤتمن خان."
(كتاب الاِيمان، الفصل الاول، ج:1، ص:23، ط:المكتب الإسلامي)
ترجمہ:"حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ سے روایت ہے ،فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺنےارشادفرمایاکہ منافق کی تین علامات ہیں ،اس کے بعدامام مسلم ؒنے اپنی ذکرکردہ روایت میں اتنااضافہ کیاہے”اگرچہ وہ نماز کاپابندہو،روزے رکھےاورمسلمان ہونے کادعوی کرے“اس پر امام بخاریؒ اورامام مسلم ؒدونوں متفق ہیں،وہ تین علامات یہ ہیں(1)جب بات کرے جھوٹ بولے،(2)جب وعدہ کرے تووعدہ خلافی کرے،(3)جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تواس میں خیانت کرے۔"(مظاہرحق، ج:1، ص:169، ط:دارالاشاعت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144512101756
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن