بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 جمادى الاخرى 1446ھ 04 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

کیاسسراپنی بہو کےساتھ رہ سکتاہے یانہیں؟


سوال

میرانام عبدالوہاب ہے،میری عمر69سال ہے،میری اہلیہ کاچنددنوں پہلے انتقال ہواہے،جب کہ میراتین کمروں کامکان ہے،جہاں باقاعدہ پردے کاانتظام نہیں ہوسکتا،میری اہلیہ کی زندگی میں ہم چارلوگ اس گھرمیں رہتےتھے،میں یعنی سائل،میری اہلیہ ،بہواورایک پوتی،بہوکی عمر37سال ہے،جب کہ میرے بیٹےکاانتقال 2015ءمیں ہواہے۔

1:۔اب سوال یہ ہے کہ کیا میں اب اپنی بہواورپوتی کےساتھ رہ سکتاہوں یانہیں؟

2:۔اورکیا میری پوتی کانان ونفقہ میرے ذمہ واجب ہے یانہیں؟

جواب

1:۔واضح رہے کہ  شرعی طورپرچوں کہ سسراوربہو محرمات میں داخل ہے توشرعی طورپران دونوں کےدرمیان پردہ ضروری نہیں ہے،ہاں اگرکسی معصیت میں مبتلاہونےکاخطرہ ہوتواحتیاط اسی میں ہے کہ پھر سسراپنی بہوسے الگ رہے۔

2:۔اسی طرح اگرکوئی بچہ بچی نابالغ ہواوراپنی کوئی کمائی نہیں ہوتوان کانان ونفقہ ان کے والد پرواجب ہے،اوراگروہ نہ ہوتوپھر داداپرلازم  ہوتاہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) حرم المصاهرة۔۔۔(وزوجة أصله وفرعه مطلقا)(قوله: وزوجة أصله وفرعه) لقوله تعالى {ولا تنكحوا ما نكح آباؤكم} [النساء: 22] وقوله تعالى {وحلائل أبنائكم الذين من أصلابكم} [النساء: 23] والحليلة الزوجة وأما حرمة الموطوءة بغير عقد فبدليل آخر وذكر الأصلاب لإسقاط حليلة الابن المتبنى لا لإحلال حليلة الابن رضاعا فإنها تحرم كالنسب بحر وغيره."

(كتاب النكاح، فروع طلق امرأته تطليقتين ولها منه لبن فاعتدت فنكحت صغيرا فأرضعته فحرمت عليه فنكحت آخر فدخل بها، ج:3، ص:31،ط:سعيد)

وفيه ايضاً:

"(قوله ما لم يكن معسرا إلخ) الضمير راجع للأب. قال في الذخيرة: ولو كان للفقير أولاد صغار وجد موسر يؤمر الجد بالإنفاق صيانة لولد الولد ويكون دينا على والدهم هكذا ذكر القدوري، فلم يجعل النفقة على الجد حال عسرة الأب، وهذا قول الحسن بن صالح. والصحيح في المذهب أن الأب الفقير يلحق بالميت في استحقاق النفقة على الجد، وإن كان الأب زمنا يقضى بها على الجد بلا رجوع اتفاقا؛ لأن نفقة الأب حينئذ على الجد فكذا نفقة الصغار."

(كتاب الطلاق، باب النفقة، مطلب الصغير والمكتسب نفقة في كسبه لا على أبيه، ج:3، ص:615، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144602100504

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں