بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شعبان 1446ھ 08 فروری 2025 ء

دارالافتاء

 

کیا ملتانی مٹی کی خرید وفروخت جائز ہے؟


سوال

1۔ملتانی مٹی کی خرید وفروخت جائز ہے یانہیں ؟

2۔اس کا نفع اور اس سے حاصل ہونے والی آمدن حلال ہے یاحرام؟

ایک شخص نے دوسرے کو فون کیا اورکہا کہ ”میرے لیے فلاں چیز خریدلو“، اب بازار میں وہ  چیز مثلاً 100 روپے کی ہے،مذکورہ شخص نے وہ چیز 90 روپے کی خرید کر  فو ن کرنے والے کو 100 روپے میں دے دی۔

3۔کیا یہ صورت جائز ہے یا نہیں ؟

4۔اور اس شخص کا یہ 10 روپے نفع لینا جائز ہے؟

نوٹ: فون کرنے والے کو یہ بات معلوم ہے کہ یہ چیز بازار میں 100 روپے کی ہے،لیکن اس کو یہ معلوم نہیں ہے کہ اس شخص نے یہ چیز 90روپے کی خریدی، اور مجھے 100 روپے میں دی ،اور جس کو فون کیا اس کا مذکورہ طریقے پر خرید وفروخت کا کاروبار نہیں ہے۔

جواب

1۔2۔واضح رہے کہ مٹی پر چوں کہ مال کی تعریف صادق آتی ہے،لہذا صورت مسئولہ میں ملتانی مٹی کی خرید وفروخت جائز ہے۔

ردالمختار میں ہے:

"(قوله فخرج التراب) أي القليل ما دام في محله وإلا فقد يعرض له بالنقل ما يصير به مالا معتبرا ومثله المال، وخرج أيضا نحو حبة من حنطة والعذرة الخالصة، بخلاف المخلوطة بتراب، ولذا جاز بيعها كسرقين كما يأتي."

(كتاب البيوع، ‌‌باب البيع الفاسد، ج:5، ص:51، ط: سعيد)

3،4۔صورت مسئولہ میں وکیل بن کر سامان خریدا ہے،تو بغیر بتاۓ اور علم میں لائے بغیر وکیل کے لئے دس روپے نفع رکھنا اور کمیشن لینا جائز نہیں ہوگا،البتہ جس شخص کے لئے سامان خرید لیا ہے اس کے علم میں لانے اور اجازت لینے کے بعد وکیل کا اپنے لئے نفع رکھنا جائز ہوگا۔

دررالحکام شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:

"إذا شرطت الأجرة في الوكالة وأوفاها الوكيل استحق الأجرة، وإن لم تشترط ولم يكن الوكيل ممن يخدم بالأجرة كان متبرعا. فليس له أن يطالب بالأجرة) يستحق في الإجارة الصحيحة الأجرة المسمى."

(كتاب الحادي عشر الوكالة، الفصل الأول في بيان أحكام الوكالة العمومية، إذا ‌شرطت الأجرة في الوكالة وأوفاها الوكيل، ج:5، ص:573، ط: دارالجيل)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: ‌فأجرته على البائع) وليس له أخذ شيء من المشتري؛ لأنه هو العاقد حقيقة شرح الوهبانية وظاهره أنه لا يعتبر العرف هنا؛ لأنه لا وجه له."

(كتاب البيوع، ‌‌[فرع] ظهر بعد نقد الصراف أن الدراهم زيوف، ج:4، ص:560، ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144606100754

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں