بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 جمادى الاخرى 1446ھ 08 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا میاں بیوی کے علیحدہ رہنے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے؟


سوال

مجھے یہ معلوم کرناہے کہ میرے اورمیرے شوہرکی بنتی نہیں ہے،کافی سالوں سے انہوں نے میرے ہرفرائض سے ہاتھ اٹھایاہواہےدس سالوں سے تقریباً،اب دو سالوں سے ہماری بالکل بات نہیں ہے،اورپانچ سالوں سے میاں بیوی والا کوئی رشتہ قائم نہیں ہے،مجھے یہ معلوم کرواناہے کہ اب میرا ان سے رشتہ  ہے یاختم ہوچکاہے؟کیوں کہ میں بھی اب یہ رشتہ نہیں رکھناچاہتی ہوں،اوراگریہ رشتہ ختم ہوجاتاہے،تومجھ پرعدت ہوگی؟

واضح رہے کہ  شوہرنے نہ کبھی زبانی طلاق دی ہے،اورنہ تحریری طلاق  دی ہے۔

جواب

واضح رہے کہ میاں بیوی کے علیحدہ رہنے سے (خواہ وہ طویل عرصہ ہی کیوں نہ ہو)دونوں کانکاح ختم نہیں  ہوتا،بلکہ نکاح کے ختم ہونے کے لیے شوہر کی طرف سے طلاق یاباہمی رضامندی سے خلع یافسخ نکاح کاہوناضروری ہے،لہذاصورت مسئولہ میں اب تک شوہر نے تحریری یازبانی طورپر طلاق نہیں دی ہے نہ ہی خلع یافسخ نکاح ہواہے تودونوں بدستورمیاں بیوی ہی ہیں،اورنکاح برقرار ہے،البتہ اگرآئندہ  طلاق یاخلع وغیرہ کےذریعے یہ رشتہ ختم ہوتاہے،توچونکہ عدت کاتعلق طلاق سے ہے لہذا طلاق کے بعد سائلہ پرعدت پوری کرنا لازم ہے،باوجود یہ کہ دونوں عرصہ دراز سے الگ رہتے آرہے ہوں ،اورمطلقہ کی عدت کی مدت اگرحمل نہ ہوتوتین ماہواری اورحمل کی صورت میں وضع حمل ہے۔

قرآن کریم میں ہے:

"وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَـرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوٓءٍ ۚ وَلَا يَحِلُّ لَـهُنَّ اَنْ يَّكْـتُمْنَ مَا خَلَقَ اللّـٰهُ فِـىٓ اَرْحَامِهِنَّ اِنْ كُنَّ يُؤْمِنَّ بِاللّـٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ ۚ وَبُعُوْلَتُهُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِىْ ذٰلِكَ اِنْ اَرَادُوٓا اِصْلَاحًا ۚ وَلَـهُـنَّ مِثْلُ الَّـذِىْ عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ ۚ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ ۗ وَاللّـٰهُ عَزِيْزٌ حَكِـيْمٌ."

ترجمہ:اور طلاق دی ہوئی عورتیں تین حیض تک اپنے آپ کو روکے رکھیں، اور ان کے لیے جائز نہیں کہ چھپائیں جو اللہ نے ان کے پیٹوں میں پیدا کیا ہے اگر وہ اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہیں، اور ان کے خاوند اس مدت میں ان کو لوٹا لینے کے زیادہ حق دار ہیں اگر وہ اصلاح کا اردہ رکھتے ہیں، اور دستور کے مطابق ان کا ویسا ہی حق ہے جیسا ان پر ہے، اور مردوں کو ان پر فضیلت دی گئی ہے، اور اللہ غالب حکمت والا ہے۔

(سورةالبقرة228)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511102379

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں