اگر امام وَھَنَ العظم کے بجاۓ وَھنَ العظم ”ھا“ کو ساکن کرکے پڑھے، تو نماز کا کیا حکم ہے؟
واضح رہے کہ نمازميں دوران قراءت کلماتِ قرآن کی حرکات اور اعراب میں اگر ایسی تبدیلی ہو ،جس کی وجہ سے معنی میں تغیر فاحش پیدا ہو گیا ہو،یعنی: ایسے معنی پیدا ہوجائیں، جن کا اعتقاد کفر ہوتا ہے ،تو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی ۔اور اگر تغیر فاحش پیدا نہیں ہوا تو نماز فاسد نہ ہوگی۔
صورت مسئولہ میں "وھن" کی "ھ" متحرکہ کو ساکن کرکے پڑھنے سے ایسی تبدیلی نہیں ہوئی ہے، جس کی وجہ سے معنی میں تغیر فاحش پیدا ہو ، لہذا نماز صحیح ہے اعادہ کی ضرورت نہیں ۔
شامی میں ہے:
"إن الخطأ إما في الإعراب أي الحركات والسكون ويدخل فيه تخفيف المشدد وقصر الممدود وعكسهما۔۔۔والقاعدة عند المتقدمين أن ما غير المعنى تغييرا يكون اعتقاده كفرا يفسد في جميع ذلك،،،فهذه قواعد الأئمة المتقدمين. وأما المتأخرون كابن مقاتل وابن سلام وإسماعيل الزاهد وأبي بكر البلخي والهندواني وابن الفضل والحلواني، فاتفقوا على أن الخطأ في الإعراب لا يفسد مطلقا ولو اعتقاده كفرا لأن أكثر الناس لا يميزون بين وجوه الإعراب. قال قاضي خان: وما قال المتأخرون أوسع، وما قاله المتقدمون أحوط۔"
(ردالمحتار ، ج:1،ص:630،631،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144508101210
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن