بیٹی آٹھ سال کی تھی کہ والدصاحب نے ان کےلئے چارتولہ سونابنوایاتھا،اب بیٹی انیس سال کی ہوگئی ہے،یہ سونااس کے پاس ہے،اس کےعلاوہ اورکچھ نہیں ہے۔
اب پوچھنایہ ہےکہ کی ااس پرزکوٰۃ ہے یانہیں؟
صورت مسئولہ میں جب سونانصاب سے کم ہے ،اوراس کےعلاوہ بیٹی کی ملکیت میں نہ چاندی ہے،اورنہ ہی بنیادی اخراجات کےلئے درکاررقم سے زائدنقدی ہے،اورنہ ہی مال تجارت ہےتونصاب سے کم ہونےکی بناء پرزکوٰۃ واجب نہیں ہوگی۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"تجب في كل مائتي درهم خمسة دراهم، وفي كل عشرين مثقال ذهب نصف مثقال مضروبا كان أو لم يكن مصوغا أو غير مصوغ حليا كان للرجال أو للنساء تبرا كان أو سبيكة كذا في الخلاصة."
(كتاب الزكاة، الباب الثالث في زكاة الذهب والفضة والعروض وفيه فصلان، الفصل الأول في زكاة الذهب والفضة، ج:1، ص:178، ط:دارالفكر)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144602101074
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن