بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کوے کو مارنا


سوال

 کیا مندرجہ ذیل یا اس مفہوم کے مثل دوسرے صحیح احادیث کے تحت ہم اپنے گاؤں میں کوؤں کو مار سکتے ہیں. کیونکہ ہمارے ایک استاد نے بتایا ہے. کہ اگر وہ آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا رہا تو کیوں اس کو مارا جائے. یا ہمارے گاؤں میں موجود یہ کوے مراد نہیں ہیں. رہنمائی فرمائیں. حدیث:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”پانچ جانور ایسے ہیں جنہیں اگر کوئی شخص حالت احرام میں بھی مار ڈالے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ بچھو، چوہا، کاٹ لینے والا کتا، کوا اور چیل۔“

جواب

عام حالات میں کسی بھی غیر موذی  جانور کو ستانا یا مارنا شرعا  درست نہیں، بلکہ ایسا کرنا گناہ کا کام ہے؛ لہذا بصورت مسئولہ آپ کے گاؤں کے کوے  اگر غیر موذی ہیں تو بلاوجہ ان کو مارنا درست نہیں۔مذکورہ حدیث شریف میں موذی کومارنا مراد ہے جو محرم کو تکلیف پہنچائے یا عبادت کی ادائیگی میں رکاوٹ بنے تو اس کو ماردینا چاہیے۔

فتح الباري - ابن حجر (4/ 37)

"وصف الخمس بالفسق من جهة المعنى فيشعر بان الحكم المرتب على ذلك وهو القتل معلل بما جعل وصفا وهو الفسق فيدخل فيه كل فاسق من الدواب."

عمدة القاري شرح صحيح البخاري (16/ 48، بترقيم الشاملة آليا)

"وذلك لأن الغراب إنما أبيح قتله لكونه يبتدىء بالأذى ولا يبتدىء بالأذى إلا الغراب الأبقع وأما الغراب غير الأبقع فلا يبتدىء بالأذى فلا يباح قتله كالعقعقق وغراب الزرع."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107201258

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں