بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 ربیع الاول 1446ھ 19 ستمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا معجزہ اور کرامت حقیقت میں اللہ کا فعل ہوتا ہے؟


سوال

کیا معجزہ اور کرامت حقیقت میں اللہ کا فعل ہوتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ اہلِ سنت والجماعت کا عقیدہ  یہی ہے کہ معجزہ اور کرامت خدا تعالیٰ کا فعل ہوتا ہے جو نبی اور ولی کے ہاتھ پر ظاہر ہوتا ہے اور نبی وولی کو اس کے صدور پر کوئی اختیار نہیں ہوتاہے۔

قرآن کریم میں ہے:

"وَ مَا تَشَآءُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ."(سورة التكوير29)

ترجمہ:”اور تم کیا چاہو مگر یہ کہ چاہے اللہ جوسارے جہان کا رب ہے۔“

قرآن کریم میں دوسرے مقام پر ارشادِ باری تعالیٰ  ہے:

فَلَمْ تَقْتُلُوهُمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ قَتَلَهُمْ وَمَا رَمَيْتَ إِذْ رَمَيْتَ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ رَمَىٰ وَلِيُبْلِيَ الْمُؤْمِنِينَ مِنْهُ بَلَاءً حَسَنًا إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿الأنفال: ١٧﴾

ترجمہ: سو تم نے ان کو قتل نہیں کیا، لیکن اللہ تعالیٰ نے (بے شک) ان کو قتل کیا، آپ نے خاک کی مٹھی نہیں پھینکی، لیکن اللہ تعالیٰ نے وہ پھینکی، اور تاکہ مسلمانوں کو اپنی طرف سے ان کی محنت کا خوب عوض دے۔ (بیان القرآن، للتھانوی)

در مختار میں ہے:

"قال علامة ابن عابدين:‌ فالحاصل أن الأمر الخارق للعادة بالنسبة إلى النبي معجزة، سواء ظهر من قبله، أو من قبل آحاد أمته، وبالنسبة إلى الولي كرامة لخلوه عن دعوى النبوة."

(كتاب الطلاق، باب العدة، فصل في ثبوت النسب، ج:3، ص:551، ط:سعيد)

مفتی محمد شفیع صاحبؒ  تحریر فرماتے ہیں:

"یہ بات کہ معجزہ براہ راست حق تعالیٰ کا فعل ہوتا ہے خود قرآن عزیز کی تصریح سے ثابت ہے ارشاد فرمایا،وَمَا رَمَيْتَ اِذْ رَمَيْتَ وَلٰكِنَّ اللّٰهَ رَمٰى (١٧: ٨) کنکریوں کی مٹھی جو آپ نے پھینکی درحقیقت آپ نے نہیں پھینکی بلکہ اللہ نے پھینکی ہے،

مراد یہ ہے کہ ایک مٹھی خاک اور کنکر کی سارے مجمع کی آنکھوں تک پہنچ جانا اس میں آپ کے عمل کو کوئی دخل نہیں یہ خالص حق تعالیٰ کا فعل ہے یہ معجزہ غزوہ بدر میں پیش آیا تھا کہ آپ نے ایک مٹھی خاک اور سنگریزوں کی کفار کے لشکر پر پھینکی (جوسب کی آنکھوں میں پڑگئی، )۔"

( معارف القرآن ، ج : 1 ، ص : 277 ، ط :معارف القرآن کراچی )

فتاوی رشیدیہ میں ہے :

"سوال : کرامت اس کے(ولی) اختیار میں ہے یا نہیں؟

جواب: اختیار میں نہیں ہے جب اللہ تعالیٰ چاہتا ہے ان کی عزت بڑھانے کو ان کے ہاتھ سے ظاہر کر دیتا ہے  ۔"

(فتاوی رشیدیہ :181، ط :ادارہ اسلامیات لاہور )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144601100398

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں