بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کتوں سے خنزیر کا شکار کھیلنا کیسا ہے؟


سوال

کیا کتوں سے خنزیر کا شکار کھیلنا جائز ہیں؟ اگر ہے تو کس صورت میں جائز ہے؟   اس میں بھی دو صورتیں ہیں:  ایک تو شوقیہ اور دوسرا فصلوں کی رکھوالی، دونوں صورتوں پر تفصیل کے  ساتھ راہ نمائی فرما دیں!

جواب

صورتِ   مسئولہ  میں  سدھائے  ہوئے کتوں سے خنزیر کا شکار کھیلنا جائز نہیں ہے اور  یہ  شکار کرنا  لہو لعب میں شامل ہے ، کیوں کہ  مسلمان کے لیے خنزیر  کے گوشت اور دیگر اجزاء سے نفع اُٹھانا جائز نہیں ہے، اور خنزیر نجس العین ہے؛ لہٰذا خنزیر کا شکار کرنا بھی حرام ہے، اسی طرح بعض فصلوں کی حفاظت کے لیے کتے رکھنے  کی اجازت  ہے ، لیکن اس مقصد کے لیے باقاعدہ خنزیروں کا شکا ر کا مشغلہ اپنانا جائز نہیں ،ہاں خنزیر زمین پر حملہ آور ہو تو اسے  کتے کے ذریعہ مارا جاسکتا ہے ۔

حدیث میں مبارک میں ہے :

"لاتدخل الملائکة بیتًا فیه صورة ولا کلب."

ترجمہ : "رحمت کے فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر ہو یا کتا۔"

(البخاري، رقم: 402، ص:18ج:5،ط:بیروت) 

ایک اور حدیث میں ہے :

"عن أبي هريرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: من اتخذ كلباً إلا كلب ماشية، أو صيد، أو زرع، انتقص من أجره كل يوم قيراط. هذا حديث صحيح."

ترجمہ:"یعنی جس شخص نے جانور اور کھیتی وغیرہ کی حفاظت یا شکار کے علاوہ کسی اور مقصد سے کتا پالا، اس کے ثواب میں ہرروز ایک قیراط کم ہوگا۔" (ایک روایت میں دو قیراط کا ذکر ہے)

(سنن ترمذی ،رقم1490،ص:80،ج:4،ط:بیروت)

ان دو حدیثوں سے معلوم ہوا کہ شکار اور واقعی حفاظتی اغراض کے علاوہ محض شوقیہ طورپر  کتا پالنا شرعاً ممنوع ہے، جس گھر میں اس طرح کا کتا ہوگا اس میں رحمت کے فرشتے  داخل نہ  ہوں گے، اور اس کے ثواب میں کمی ہوگی، اور اگر کھیت وغیرہ کی حفاظت یا شکار کے لیے  کتا رکھا ہو تو اسے رکھنا جائز ہے ۔

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144307100937

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں