بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کٹے ہوئے عضو کو دفنانے کا حکم


سوال

جسم سے کاٹا ہوا پاؤں گاؤں میں دفن کرنا ہے یا جس جگہ میں جسم سے الگ ہوجائے یعنی گاؤں کو لانے کی ضرورت ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ جس طرح عضو انسانی جسم سے متصل ہو نے کی صورت میں قابل تکریم ہے ،اسی طرح جسم سے الگ ہونے کی صورت میں بھی  قابل تکریم ہے ، صورت مسئولہ میں اگر عضو انسانی مثلاً  پاؤں وغیرہ جسم سے الگ ہوجائےیا کاٹا جائے تو  اس کو کسی کپڑے میں لپیٹ کر  کسی قبرستان وغیرہ میں  دفن کیا جائے  ،گا ؤں لانے کی ضرورت نہیں ۔ 

الدر المختار میں ہے :

"(وجد رأس آدمي) أو أحد شقيه (لا يغسل ولا يصلى عليه) بل يدفن إلا أن يوجد أكثر من نصفه ولو بلا رأس."

(باب صلاۃ الجنازۃ ، ج: 1 ص: 199 ط: سعید )

فتاوی عالمگیریہ میں ہے :

"لو مات في غير بلده يستحب تركه فإن نقل إلى مصر آخر لا بأس به."

( الفصل السادس في القبر والدفن والنقل من مكان إلى آخر، ج: 1 ص: 165 ط: رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144308101077

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں