بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کٹے ہوئے ہاتھ پاؤں کی نماز جنازہ پڑھنا


سوال

میں ایک زندہ انسان ہو,  کسی حادثہ کی وجہ سے میرا پاؤں یا ہاتھ کٹ گیا ہو ، تو کیا اس کٹے ہوئے ہاتھ یا پاؤں کا جنازہ پڑھنا قران وسنت سے ثابت ہے؟

جواب

اگر زندہ انسان کا کوئی عضو  مثلاً ہاتھ یا پاؤں کٹ  کر الگ ہوجائے یا مردہ انسان کا صرف ہاتھ یا پاؤں ملے تو اس کا حکم یہ ہے کہ اس کو کسی پاک کپڑے میں لپیٹ کر  دفن کردیا جائے گا، اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔

غسل اور نمازِ جنازہ کا حکم میت کے لیے ہے، اور میت سے مراد پورا جسم ہے، نیز جسم کا اکثر حصہ یا آدھا دھڑ جب کہ اس کے ساتھ سر ہو، غسل اور جنازہ کے حکم میں پورے جسم کی طرح ہے۔

بدائع الصنائع (1 / 302):
"وعلى هذا يخرج ما إذا وجد طرف من أطراف الإنسان كيد أو رجل أنه لايغسل؛ لأن الشرع ورد بغسل الميت، والميت اسم لكله ولو وجد الأكثر منه غسل؛ لأن للأكثر حكم الكل، وإن وجد الأقل منه، أو النصف لم يغسل كذا ذكر القدوري في شرحه مختصر الكرخي؛ لأن هذا القدر ليس بميت حقيقة وحكمًا، ولأن الغسل للصلاة وما لم يزد على النصف لايصلى عليه، فلايغسل أيضًا". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112200349

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں