ایک آدمی کی دو بیویاں ہیں اور اس نے ایک بیوی کو کچھ رقم ( مثلاً پانچ لاکھ روپے کے عوض) اس شرط پر صلح کی کہ میری ( شوہر ) کی میراث میں سے کچھ نہیں ملے گا ، اس کا کیا حکم ہوگا ؟
صورتِ مسئولہ میں اگر شوہر نے دو بیویوں میں سے ایک کو کچھ رقم دے کر یہ معاہدہ کیا ہے کہ اسےشوہر کے انتقال کے بعد اس کی میراث سے کچھ نہیں ملے گا اور بیوی اس بات پر راضی تھی تو یہ درست ہے، بعد میں اسے شوہر کے انتقال کے بعد زندہ رہنے کی صورت میں شوہر کی میراث سے کچھ نہیں ملے گا۔ اور اگر بیوی رضامندنہیں تھی اور رقم بھی نہیں لی تو پھر بیوی شوہر کی میراث سے محروم نہیں ہو گی، اور وہ شوہر کے انتقال کے بعد دیگر ورثاء کی طرح اپنے شرعی حصہ کی حق دار ہو گی۔
تکملة رد المحتار علی الدر المختار میں ہے:
"الإرث جبري لَايسْقط بالإسقاط".
(کتاب الدعوی،ج: 7، صفحہ: 505، ط: سعید)
الأشباه والنظائر میں ہے:
"لو قال الوارث: تركت حقي لم يبطل حقه؛ إذ الملك لايبطل بالترك".
(ما یقبل الإسقاط من الحقوق وما لا یقبله، ص: 309، ط: قدیمی)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144406101225
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن