1- ہمارا تعلق کشمیر سے ہے میرے شوہر نے کشمیری زبان میں کہا کہ "طلاق دی شوڑی فیری" اس سے طلاق تو نہیں ہوگی ؟ " طلاق دئ شوڑی فیری" اسکا مطلب اردو میں ’’طلاق دے دوں پھر‘‘ ہے، ہمارے ہاں یہ جملہ سوال پوچھنے کے لیے استعمال ہوتا ہے، یعنی کسی سے کچھ پوچھنا یا سوال کرنا ۔
2- پھر مجھے سمجھا یا کہ اگر میں کہتا کہ:" دیتا ہوں ، دیتا ہوں"، پھر ہوتی، کیا سمجھاتے ہوئے اس طرح کہنے سے طلاق تو نہیں ہو گی؟
1- " طلاق دئ شوڑی فیری" جسکا مطلب اردو میں ’’طلاق دے دوں پھر‘‘ ہے، یہ طلاق نہیں بلکہ طلاق کی دھمکی ہے، لہذا اس سے سائلہ پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔
2-اس سے بھی کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔
العقود الدریۃ فی تنقیح الحامدیۃ میں ہے:
"صيغة المضارع لا يقع بها الطلاق إلا إذا غلب في الحال ".
(العقود الدرية في تنقيح الحامدية: كتاب الطلاق (1/ 38)، ط. دار المعرفة)
البحر الرائق میں ہے:
"لو كرر مسائل الطلاق بحضرة زوجته ويقول أنت طالق ولا ينوي لا تطلق".
(البحر الرائق: كتاب الطلاق، باب الطلاق الصريح (3/ 278)، ط. دار الكتاب الإسلامي)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144405100545
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن