بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کاروبار افضل ہے یا نوکری؟


سوال

کاروبار چھوڑ کر نوکری ڈھونڈناکیسا ہے؟

جواب

واضح رہے اسلام نے انسان کو رزق حلال کے حصول میں کسی خاص ذریعہ معاش کو اختیار کرنے کا پابند نہیں بنایا، ہاں اس کا پابند بنایا ہے کہ جو بھی ذریعہ معاش اختیار کیا جائے وہ حلال اور جائز ہو، چاہے وہ ملازمت ہو، یا کوئی بھی جائز کاروبارہو، حلال ذریعہ معاش اور روزگار کو اسلام نے عبادت قرار دیا ہے،لہذا اگر کاروبار مشتمل برمنافع ہو تو اسی کو اختیار کرنا چاہیے، اور نفع بخش کاروبار نہ ہو تو اچھی سی نوکری بھی کی جاسکتی ہے، باقی کاروبار میں جو برکت ہے وہ ملازمت میں نہیں ہے۔

الترغيب والترہيب للمنذری میں ہے:

"عن ابن عمر رضي الله عنهما عن النبيِّ صلى الله عليه وسلم قال: إن الله يحبُّ المؤمن المحترف . رواه الطبراني في الكبير والبيهقي".

(كتاب البيوع وغيرها الترغيب في الاكتساب بالبيع وغيره، رقم الحدیث:2611، ج:2، ص:335، ط:دارالکتب العلمیۃ)

ترجمہ:’’ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ اللہ تعالیٰ پسند فرماتے ہیں ایسے مومن کو جو اپنے اہل وعیال کے لئے کمائے۔‘‘

وفیہ ایضاً:

"وعن كعب بن عجرة رضي الله عنه قال مر على النبي صلى الله عليه وسلم رجل فرأى أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم من جلده ونشاطه فقالوا يا رسول الله لو كان هذا في سبيل الله فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن كان خرج يسعى على ولده صغارا فهو في سبيل الله وإن كان خرج يسعى على أبوين شيخين كبيرين فهو في سبيل الله وإن كان خرج يسعى على نفسه يعفها فهو في سبيل الله وإن كان خرج يسعى رياء ومفاخرة فهو في سبيل الشيطان رواه الطبراني".

(كتاب البيوع وغيرها الترغيب في الاكتساب بالبيع وغيره، رقم الحدیث:2610، ج:2، ص:335، ط:دارالکتب العلمیۃ)

ترجمہ:’’ حضرتِ کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص کا گزر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ہوا تو اس نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو دیکھا، تو فرمایا کہ اے اللہ کے رسول کیا یہ لوگ اللہ کے راستے میں ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے چھوٹے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے محنت مشقت کرتا ہے وہ اللہ کے راستے میں ہے اور جو شخص اپنے بوڑھے والدین کا پیٹ پالنے کے لیے محنت کرتا ہے وہ اللہ کے راستے میں ہے اور جو شخص اپنا پیٹ پالنے کے لیے محنت کرتاهے  وہ حلال کماتا ہے؛ تاکہ کسی کے سامنے دستِ سوال دراز کرنے سے اپنے آپ کو بچائے تو وہ بھی اللہ کے راستے میں ہے، اور جو شخص لوگوں کے دکھلاوے اور فخر کے لئے محنت کرتا ہے، وہ شیطان کے راستے پر ہے۔‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504100063

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں