بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کاروبار کی جگہ پر ناخن کاٹنا کيسا ہے؟


سوال

کاروبار کی جگہ پر ناخن کاٹنا کيسا ہے؟

جواب

كاروبار کی جگہ میں ناخن کاٹنے میں شرعاً کوئی ممانعت نہیں ،کاروبار کی جگہ  میں ناخن کاٹنے کے متعلق  لوگوں میں جویہ مشہورہے کہ یہ منحوس ہے،اس بات کی شریعت میں کوئی اصل نہیں،نیز اسلام میں نیک فالی لینے کی تعلیم ہے اور کسی چیز کو بذاتِ خود منحوس سمجھنا یا اس سے بدفالی لینا، توشرعاً اس کی ممانعت ہے۔

في مرقاة المفاتيح لملاعلي قاري رح:

"أن الحكيم الترمذي، والبغوي، رويا عن بريدة: «أنه صلى الله عليه وسلم كان لايتطير، ولكن يتفاءل» . وتقدم أنه كان «يتفاءل ولا يتطير، وكان يحب الاسم الحسن»."

(كتاب الطب والرقى،باب الفأل والطيرة،ج:7،ص:2901،ط:دار الفكر،بيروت،لبنان)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408100704

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں