بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کاروباری پریشانی کا حل


سوال

میں گھریلو حالات کے باعث والدین کی عدم توجہی کی وجہ سے کوئی کام نہیں سیکھ پایا اوراس وقت میری عمر16سال تھی بس مزدوری کی  فیکٹریوں میں کام کیا اور تنخواہوں کی وجہ سے دل بھر جاتا تھا اور کوئی اچھی فیکٹری میں کام کرنے کا ارادہ بنا لیتااسی کام کے دوران میری عمر 25سال ہو گئی۔ عمر نکلنےکےدباؤ میں گھر والوں نے  زبردستی شادی کے لیے راضی کیا جو کہ میں اس بنا پر راضی ہوا کہ گھر والے کہتے تھے کہ آپ شادی کےلیے اقرار کرو اور دو ماہ بعد باہر کے ملک بھیج دیں گےجو کہ میں اسی بنا پر راضی ہوا اور شادی کے بعد گھر والے بات سے مکر گئے،  کہنے لگے آپ نے کوئی کام تو سیکھا نہیں باہر جا کر کیا کرو گے میں نے کہا میں وہاں صرف 10/12سال کام کروں گا اور واپس آ کر اپنا کاروبار شروع کر لوں گا۔آج میری شادی کو 11سال ہو گئے ہیں اور 3بچے ہیں اور آج بھی بے روزگار ہوں ۔مزیدیہ کہ میں کوئی بھی کاروبار کرتا ہوں کاروبار میں مزہ تو آتا ہے پر 6/7ماہ یا زیادہ سے زیادہ1سال تک ہی رہتا ہے۔ میں اس وجہ سے بہت زیادہ پریشان ہوں میں نے کسی کہ کہنے پر کسی علم والے حضرت سے دعا کروائی اور دعا کرنے والے حضرت نے بتایا کہ آپ پر بندش کی ہوئی ہے برائے مہربانی اپنے علم کے مطابق میری اصلاح کر دیں اللہ آپ کا اور ہمارا حامی وناصر ہو ۔

جواب

واضح رہے کہ رزق کی وسعت اور رزق کی تنگی، کاروبار کا چلنا یا کاروبار میں نقصان ہونا یہ سب اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے اور اللہ تعالی اپنی حکمت کے مطابق انسان کے لیے وہ ہی فیصلہ کرتے ہیں جو اس کے حق میں بہتر ہوتا ہے۔ سائل اپنی طرف سے نفع بخش کاروبار کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے اور پھر اللہ پر توکل کرے اور رزق کی تنگی اور کاروبار میں نقصان پر صبر کرے، نیز اپنے اندر مستقل مزاجی کی عادت ڈالے، دل لگے یا نہیں، جہدِ مسلسل جاری رکھے۔

نیز اس کے ساتھ  آپ کو پانچوں نمازیں مسجد میں باجماعت ادائیگی کا اہتمام صبح شام معوذتین (سورہ فلق اور سورہ ناس) اور کثرت سے استغفار کا معمول بنائیں، استغفار کے اہتمام اور کثرت پر وسعتِ رزق کا خداوندی وعدہ قرآنِ مجید میں موجود ہے۔ اللہ تعالی پر یقین رکھیں کہ ان شاء اللہ کاروبار میں برکت ہوگی۔ نیز درج ذیل معمولات کا اہتمام کریں:

1- ہر نماز کے بعد تین بار یہ دعا پڑھیں:

"اَللّٰهُمَّ اكْفِنِیْ بِحَلاَلِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَاَغْنِنِیْ بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ."

حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بارے میں منقول ہے کہ ان کے پاس ایک مکاتب آیا اور کہنے لگا کہ میں اپنا بدل کتابت ادا کرنے پر قادر نہیں ہوں (یعنی مال کتابت ادا کرنے کا وقت آ گیا ہے، مگر میرے پاس مال نہیں ہے؛ اس لیے آپ مال و دعا سے میری مدد کیجیے۔ حضرت علی  ؓ  نے فرمایا کہ کیا تمہیں وہ دعا نہ بتا دوں جو نبی کریم ﷺ نے مجھے سکھائی تھی کہ جس کی برکت سے اگر تمہارے اوپر پہاڑ کی مانند بھی قرض ہو تو اللہ تعالیٰ تمہارے ذمہ سے ادا کر دے گا تو سنو وہ دعا یہ ہے تم اس کو پڑھ لیا کرو:"اَللّٰهُمَّ اكْفِنِیْ بِحَلاَلِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَاَغْنِنِیْ بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ."

ترجمہ: اے اللہ! مجھے حلال مال کے ذریعہ حرام سے بے نیاز کر دے (یعنی مجھے حلال رزق عطا فرما تاکہ اس کی وجہ سے حرام مال سے بے نیاز ہو جاؤں۔ اور اپنے فضل و کرم کے ذریعہ اپنے ماسوا سے مجھے مستغنی کر دے۔ (ترمذی، بیہقی)

نوٹ:  " مکاتب" اس غلام کو کہتے ہیں جس کا مالک اس سے یہ طے کرلے کہ جب وہ اتنا مال یا اتنے روپے ادا کر دے گا تو اس وقت وہ آزاد ہو جائے گا، اور  " بدلِ کتابت" اس مال کو کہتے ہیں جس کو ادا کرنے کی ذمہ داری اس مکاتب غلام نے قبول کر لی ہو؛ لہٰذا جب وہ مقررہ مال ادا کر دے گا تو اسی وقت آزاد ہو جائے گا۔

2- وضو کے درمیان اور نمازوں کے بعد درج ذیل دعا کا اہتمام کریں:

" اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي،  وَ وَسِّعْ لِي فِي دَارِي،  وَ بَارِكْ لِي فِي رِزْقِي."

ترجمہ: اے اللہ!میرے گناہ بخش دیجیے، اور میرے گھر میں وسعت اور میرے رزق میں برکت عطا فرما۔

3- درج ذیل دعا کثرت سے پڑھتے رہیں:

"تَوَكَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الْذِيْ لَایَمُوْتُ، اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْ لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَّ لَمْ یَکُنْ لَّهُ شَرِیْكٌ فِي الْمُلْكِ وَ لَمْ یَکُنْ لَّهُ وَلِيٌّ مِّنَ الذُّلِّ وَ كَبِّرْهُ تَکْبِيْرًا."

(معارف القرآن، سورہ بنی اسرائیل)

حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں: ایک روز میں رسولِ کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ باہر نکلا اس طرح کہ میرا ہاتھ آپ کے ہاتھ میں تھا، آپ کا گزر ایک ایسے شخص پر ہوا جو بہت شکستہ حال اور پریشان تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے پوچھا کہ تمہارا یہ حال کیسے ہوگیا؟ اس شخص نے عرض کیا کہ بیماری اور تنگ دستی نے یہ حال کردیا،  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں چند کلمات بتلاتا ہوں وہ پڑھو گے تو تمہاری بیماری اور تنگ دستی جاتی رہے گی وہ کلمات یہ تھے:"تَوَكَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الْذِيْ لَایَمُوْتُ، اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْ لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَّ لَمْ یَکُنْ لَّهُ شَرِیْكٌ فِي الْمُلْكِ وَ لَمْ یَکُنْ لَّهُ وَلِيٌّ مِّنَ الذُّلِّ وَ كَبِّرْهُ تَکْبِيْرًا."

اس کے کچھ عرصہ بعد پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرف تشریف لے گئے تو اس کو اچھے حال میں پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوشی کا اظہار فرمایا، اس نے عرض کیا کہ جب سے آپ نے مجھے یہ کلمات بتلائے تھے، میں پابندی سے ان کو پڑھتا ہوں۔ (ابویعلی و ابن سنی از مظہری)

4- ہرنماز کے بعد اگر ہوسکے تو سومرتبہ "یَا لَطِیْفُ" اور ایک مرتبہ "اَللّٰهُ لَطِیْفٌ بِعِبَادِهٖ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُ وَ ھُوَ الْقَوِيُّ الْعَزِیْزُ" پڑھ لیا کریں۔

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"وعن علي - رضي الله عنه - أنه جاءه مكاتب فقال: إني عجزت عن كتابتي فأعني. قال: ألا أعلمك كلمات علمنيهن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - لو كان عليك مثل جبل كبير دينا أداه الله عنك. قل: (اللهم اكفني بحلالك عن حرامك، وأغنني بفضلك عمن سواك) » . رواه الترمذي، والبيهقي في: (الدعوات الكبير)."

(کتاب اسماء اللہ تعالی، باب الدعوات  فی الاوقات ج نمبر ۴ ص نمبر  ۱۶۹۹، دار الفکر)

السنن الكبرى للنسائي  میں ہے:

"أخبرنا محمد بن عبد الأعلى قال: حدثنا المعتمر يعني ابن سليمان قال: سمعت عبادا يعني ابن عباد بن علقمة يقول: سمعت أبا مجلز، يقول: قال أبو موسى: أتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وتوضأ، فسمعته يدعو يقول: «‌اللهم ‌اغفر ‌لي ذنبي، ووسع لي في داري، وبارك لي في رزقي» قال: فقلت: يا نبي الله، لقد سمعتك تدعو بكذا وكذا قال: «وهل تركن من شيء؟."

(کتاب عمل الیوم و اللیلۃ ج نمبر ۹ ص نمبر ۲۶،مؤسسۃ الرسالۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100402

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں