بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کاروباری معاملہ کی یاد داشت کے لیے کال ریکارڈ کرنے کا حکم


سوال

اگر کوئی شخص کاروباری معاملات کی یاد داشت کے لیے  کسٹمر  کی کالز کو ریکارڈ کرتا ہے تو اس کا یہ عمل کیسا ہے ؟واضح رہے کہ  اس کی صرف یہ ہی نیت ہے۔  کسی کو رسوا کرنا یا کسی کی باتوں کو اس کی لاعلمی کے بغیر دوسروں کو سنانا یہ مقصد نہیں  ہے۔

جواب

واضح رہے کہ کاروباری معاملات میں  نزاع اور جھگڑے سے بچنے کے لیے اور اس معاملے کی یاد داشت  کے لیے  اس معاملے کو  جائز طریقے سے محفوظ کرنا شرعًا پسندیدہ عمل ہے، اس میں سب سے اعلی صورت یہ ہے کہ دونوں فریق معاملہ کرتے وقت لکھت پڑھت کر کے معاملے  کو محفوظ کرلیں اور  معاملے  کے تمام متعلقات کتابت میں آجائیں، اور اس پر فریقین اور گواہوں کے دستخط ثبت کردیے جائیں۔ اسی طرح اگر س کے علاوہ اور کوئی  جائز صورت ہو تو وہ بھی شرعًا جائز ہوگی؛  لہذا  اگر کاروباری معاملے  کی لکھت پڑھت کا موقع نہ ہو تو یاد داشت اور حفاظت کے لیے کال ریکارڈ کرنا جائز  ہوگا، لیکن اس سلسلے میں امانت داری کے اصول کی رعایت ضروری ہوگی۔ یہ بھی ملحوظ رہے کہ ویڈیو ریکارڈنگ کی  شرعًا اجازت نہیں ہوگی۔

تفسير القرطبي میں ہے:

"{يا أيها الذين آمنوا إذا تداينتم بدين إلى أجل مسمى فاكتبوه وليكتب بينكم كاتب بالعدل}

وفي قوله: "فاكتبوه" إشارة ظاهرة إلى أنه يكتبه بجميع صفته المبينة لهالمعربة عنه، للاختلاف المتوهم بين المتعاملين، المعرفة للحاكم ما يحكم به عند ارتفاعهما إليه. والله أعلم. العاشرة- ذهب بعض الناس إلى أن كتب الديون واجب على أربابها، فرض بهذه الآية، بيعا كان أو قرضا، لئلا يقع فيه نسيان أو جحود، وهو اختيار الطبري. وقال ابن جريج: من ادان فليكتب، ومن باع فليشهد. وقال الشعبي: كانوا يرون أن" قوله فإن أمن" ناسخ لأمره بالكتب. وحكى نحوه ابن جريج، وقاله ابن زيد، وروي عن أبي سعيد الخدري. وذهب الربيع إلى أن ذلك واجب بهذه الألفاظ، ثم خففه الله تعالى بقوله:" فإن أمن بعضكم بعضا". وقال الجمهور: الأمر بالكتب ندب إلى حفظ الأموال وإزالة الريب، وإذا كان الغريم تقيا فما يضره الكتاب، وإن كان غير ذلك فالكتاب ثقاف «1» في دينه وحاجة صاحب الحق. قال بعضهم: إن أشهدت فحزم، وإن ائتمنت ففي حل وسعة. ابن عطية: وهذا هو القول الصحيح. ولا يترتب نسخ في هذا، لأن الله تعالى ندب إلى الكتاب فيما للمرء أن يهبه ويتركه بإجماع، فندبه إنما هو على جهة الحيطة للناس."

(سورہ بقرہ آیت نمبر ۲۸۲، ج نمبر ۳ ص نمبر ۳۸۲،دار الکتب المصریۃ)

فقط اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200572

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں