اگر کسی کے کاروبار میں 10 لاکھ روپے لگے ہوئے ہیں اور ان سے جو منافع آتا ہے اس سے گھر کا خرچ چلتا ہے اور کچھ بچتا نہیں ہے، لیکن جو رقم کاروبار میں لگی ہوئی ہے اسے ایک سال گزر گیاہے تو کاروبار کے مال پر زکاۃ واجب ہوگی یا نہیں؟
آپ نے جو رقم کاروبار میں لگائی اس رقم کی زکاۃ ادا کرنالازم ہے، اگر منافع کی رقم خرچ ہوجاتی ہے اور اس میں سے کچھ باقی نہیں بچتا تو خرچ شدہ رقم پر زکاۃ نہیں ہے۔
آپ نے اپنی رقم جس جس کاروبار میں لگائی ہوئی ہے، اس پر زکاۃ کی ادائیگی کا طریقہ کار یہ ہوگا کہ جہاں جہاں رقم لگائی ہے وہاں سے یہ معلومات حاصل کرلیں کہ آپ کی کتنی رقم سے تجارتی اشیاء خریدی گئی ہیں، اور کتنی رقم سے دکان کا فرنیچر یا مشین وغیرہ خریدی گئی ہیں، پس آپ کی رقم سے جتنی قابلِ فروخت اشیاء خریدی گئی ہیں ان اشیاء کی قیمتِ فروخت کے اعتبار سے حساب کرکے کل سرمایہ کا ڈھائی فی صد بطورِ زکاۃ ادا کرنا آپ پر لازم ہوگا، اسی طرح جو رقم نفع کی صورت میں حاصل ہوچکی ہو اور ابھی آپ نے وصول نہ کی ہو اور خرچ نہ ہوئی ہو اس میں جو آپ کا حصہ ہوگا اسے بھی شامل کرکے زکاۃ ادا کرنا ہوگی۔
البتہ آپ کی جتنی رقم سے تجارت کی ضرورت کی اشیاء (مشینری، ٹیبل، کرسی، ریک وغیرہ) خریدی گئی ہوں، اتنی رقم پر زکات واجب نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109201695
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن