سوال یہ ہے کہ ایک ائیر لائن میں میری نوکری تھی، اسی دوران میں نے ڈیفینس کی اچھی لوکیشن میں ایک دوکان کرایہ پر لی، اور فرنیچر کا کام شروع کردیا، میری دوکان میں چھ ماہ کے عرصہ میں کوئی ایک گاہک بھی نہیں ہے آیا،،خریداری تو دور کی بات ہے،،دوکان پر پڑھائی بھی کروائی ہے، قران بھی پڑھا جاتا ہے، ایک دفعہ دوکان کا مالک آیا ہے اس کے بعد سے دوکان کے ہر معاملہ میں رکاوٹیں آنا شروع ہوگئی ہیں،وظائف اور دعائیں معلوم ہونے پر بھی معمول سے نہیں پڑھی جارہی ،میں بہت پریشان ہوں ، اب تک میں نے 30 سے 35 لاکھ کا سرمایہ دوکان میں لگا چکاہوں۔ اب سوال یہ ہے کہ1۔ اگر دوکان میں بندش ہے تو کیا کیا جائے؟
2۔ دوکان پر کوئی گاہک کوئی نہیں آرہا ہے؟
3۔میں اور میرے گھر والے وظائف کیوں نہیں پڑھ پارہے؟
1، 2۔رزق کے معاملہ کا تعلق اللہ تعالی کی تقسیم کے ساتھ ہے، وہ جسے چاہے جب چاہے اور جیسے چاہے رزق دیتا ہے، اس کے فیصلے کے سامنے کوئی منصوبہ نہیں چلتا، لہذا ایک مسلمان کو اس بارے میں اللہ تعالی کے فیصلوں پر ہمیشہ راضی رہنا چاہیے، اللہ تعالیٰ کی ذات سے مایوس نہیں ہونا چاہیے، ہر تکلیف و آزمائش اور سہولت وخوشی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، اس لیے پریشانیوں اورمصائب کا حل رجوع الی اللہ ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہونااور اس کے ساتھ ظاہری اسباب بھی اختیار کیجیے، اسی طرح اس کاروبار میں ماہر افراد سے مشورہ اہمیت کا حامل ہے، نبي كريم صلي الله عليه وسلم نے فرمايا : جس نے استخارہ کیا وہ نامراد نہیں ہوگا، اور جس نے (کام سے پہلے) مشورہ کیا وہ نادم نہیں ہوگا۔ لہذا دین و دنیا کے اہم معاملات میں مشورہ لینا سنت سے ثابت ہے، اور بہتر عمل ہے۔ ممكن ہے آپ كے كاروبار اور دووكان میں ایسی کوئی خامی ره گئی هو جس پر آپ مطلع نہ ہوں، لہٰذا اس معاملے ميں اہلِ تجربہ سے مشورہ کیجیے، نیز کسی متبعِ سنت عالم سے بالمشافہہ ملاقات کرکے بھی راہ نمائی لے لیجیے۔ اس کے علاوہ جادو اور بندش سے مرعوب ہونے کی بجائے اللہ پر یقین رکھیں۔
2۔ وظائف نہ پڑھ پانا یہ کوئی عذر نہیں ہے،اس کاحل یہی ہےکہ آپ جادو اور بندش سے اپنے ذہن کو یکسو رکھیں، استغفار کی کثرت کریں، اور مندرجہ اعمال کی پاپندی کریں :
1- ہر وقت باوضو رہنے کا اہتمام کیجیے۔
2- فرائض کی پابندی کیجیے۔
3- گناہوں سے اجتناب کیجیے۔
4- قرآن مجید کی تلاوت کثرت کے ساتھ کیجیے۔
5۔ دن کے شروع میں سورۂ یس اور شام کے وقت سورۂ واقعہ پڑھنے کا معمول بنالیجئے۔
6۔درج ذیل دعائیں بھی پڑھتے رہاکریں۔
1:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي، وَوَسِّعْ لِي فِي دَارِي، وَبَارِكْ لِي فِي رِزْقِي."
ترجمہ:’’اے الله !میرے گناه بخش دیجیے، اور میرے گھر میں وسعت اور میرے رزق میں برکت عطا فرما۔‘‘
2:"اللٰهم إني أسألُكَ علمًا نافعًا ورزقًا واسعًا و شفاءً منْ كُلِّ دَاء."
ترجمہ: ’’اے الله میں آپ سے نفع بخش علم ، کشاده رزق اور ہر بیماری سے شفا کا سوال کرتا ہوں۔‘‘
3:"اَللّٰهُمَّ اكْفِنِیْ بِحَلاَلِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَاَغْنِنِیْ بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ."
ترجمہ: ’’اے اللہ! مجھے حلال مال کے ذریعہ حرام سے بے نیاز کر دے (یعنی مجھے حلال رزق عطا فرما تاکہ اس کی وجہ سے حرام مال سے بے نیاز ہو جاؤں اور اپنے فضل و کرم کے ذریعہ اپنے ماسوا سے مجھے مستغنی کر دے۔‘‘
قرآن کریم میں ہے:
"وَاْمُرْ اَهْلَكَ بِالصَّلٰوةِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْهَا ۭ لَا نَسْــَٔــلُكَ رِزْقًا ۭ نَحْنُ نَرْزُقُكَ ۭ وَالْعَاقِبَةُ لِلتَّقْوٰى" (سورہ طٰه: ١٣٢)
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:
2177 -" وعن عطاء بن أبي رباح قال: بلغني أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - قال: " «من قرأ " يس " في صدر النهار تمت حوائجه» " رواه الدارمي مرسلا........ (قال: بلغني أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - قال: " من قرأ يس ") بالسكون وقيل بالفتح (في صدر النهار) ، أي أوله (قضيت حوائجه) ، أي دينية ودنيوية أو آخرة أو مطلقا وهو الأظهر (رواه الدارمي مرسلا)."
( كتاب فضائل القرآن ،4/ 1491،ط:دار الفكر)
سنن الترمذی میں ہے:
"عن علي، أن مكاتبا جاءه فقال: إني قد عجزت عن مكاتبتي فأعني، قال: ألا أعلمك كلمات علمنيهن رسول الله صلى الله عليه وسلم لو كان عليك مثل جبل صير دينا أداه الله عنك، قال: " قل: اللهم اكفني بحلالك عن حرامك، وأغنني بفضلك عمن سواك ."
(أبواب الدعوات ،5/ 560 ۔ط:شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي)
السنن الكبرى میں ہے:
"قال أبو موسى: أتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وتوضأ، فسمعته يدعو يقول: اللهم اغفر لي ذنبي، ووسع لي في داري، وبارك لي في رزقي ، قال: فقلت: يا نبي الله، لقد سمعتك تدعو بكذا وكذا قال: «وهل تركن من شيء؟."
(كتاب عمل اليوم والليلة،ما يقول إذا توضأ،9/ 36،ط:مؤسسة الرسالة)
تخریج أحاديث الكشاف ميں هے:
"الحديث الحادي عشر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال (من قرأ سورة الواقعة في كل ليله لم تصبه فاقة أبدا).
قلت: رواه البيهقي في شعب الإيمان في الباب التاسع عشر من حديث الحجاج ابن منهال ثنا السدي بن يحيى الشيباني أبو الهيثم عن شجاع عن أبي فاطمة أن عثمان بن عفان عاد ابن مسعود في مرضه فقال ما تشتكي قال ذنوبي قال فما تشتهي قال وجه ربي قال ألا ندعو لك طبيبا قال الطبيب أمرضني قال ألا آمر لك بعطائك قال منحتنيه قبل اليوم فلا حاجة لي فيه قال تدعه لأهلك وعيالك قال إني علمتهم شيئا إذا قالوه لم يفتقروا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول (من قرأ الواقعة كل ليلة لم يفتقر)۔انتهى ۔قال البيهقي : تفرد به شجاع هذا هكذا رواه الحجاج بن منهال فقال فيه عن أبي فاطمة وخالفه ابن وهب وعباس بن الفضل البصري ويزيد بن أبي حكيم فرووه عن السدي بن يحيى عن شجاع عن أبي ظبية عن ابن مسعود هكذا قالوه بنقطة فوق الطاء ثم رواه بأسانيدهم الثلاثة كذلك أن النبي صلى الله عليه وسلم قال (من قرأ سورة الواقعة لم تصبه فاقة أبدا) وكان ابن مسعود بأمر بناته يقرأن بها في كل ليلة . انتهى."
(تخريج أحاديث الكشاف، (3/ 411) ط: دارابن خزيمة)
المعجم الأوسط للطبرانی میں ہے:
"حدثنا محمد بن عبد الله بن محمد بن عثمان بن حماد بن سليمان بن الحسن بن أبان بن النعمان بن بشير بن سعد الأنصاري، ثنا عبد القدوس بن عبد السلام بن عبد القدوس، حدثني أبي، عن جدي، عن الحسن، عن أنس بن مالك قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما خاب من استخار، ولا ندم من استشار، ولا عال من اقتصد."
(باب الميم، من اسمه محمد، ج: 6، ص: 365، رقم: 6627، ط: دار الحرمين)
مولانا یوسف لدھانوی شہید رحمہ اللہ کاروبارکی بندش سے متعلق ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں:
میں کہتا ہوں کہ حق تعالی شانہ کی ذات عالی سے امید رہے ، وہی تو ڑ کرنے والا ہے۔ مغرب کی نماز کے بعد گھر کے تمام افرادیل کر تین سو تیر و مرتبہ قرآن کریم کی آخری دو سورتیں معوذتین پڑھا کریں، اور حق تعالی شانہ کی بارگاہ میں اس مصیبت کے کٹنے کی دعا کیا کریں۔ اگر خودکشی کرو گے تو جہنم میں جاؤ گے، آدمی کو چاہئے کہ جو حالات بھی پیش آئیں، اللہ پر توکل رکھے اور اس کی بارگاہ عالی میں دعا کرتارہے۔
(آپ کے مسائل اور ان کاحل،ج:4، ص: 250، اردو وظائف، ط: مکتبہ لدھیانوی )
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144602101127
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن