بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرپٹو کرنسی کے ذریعہ نفع کمانا


سوال

 میرا یہ سوال ہے کہ میں کرپٹو کرنسی کا کام کرتا ہوں جس میں مختلف کمپنی ہمیں کوائن' فکس ٹائم کے لئے جمع کروانے پر کچھ فیصد پرافٹ دیتی ہیں۔ جیسے کہ کمپنی کہتی ہے کہ آپ 100 کوائن تین ماہ کے لئے فکس کر دیں جس کا آپ کو روزانہ کی بنیاد پہ آٹھ فیصد/ دس فیصد انٹرسٹ ملے گا۔ تو کیا یہ لینا میرے لیے جائز ہے ؟ رہنمائی فرما دیجیے۔

جواب

واضح رہے کہ کرپٹوکرنسی "بٹ کوائن "محض ایک فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط موجود نہیں ہیں، لہذا موجودہ  زمانے میں " کوئن" یا "ڈیجیٹل کرنسی" کی خرید و فروخت کے نام سے انٹرنیٹ پر اور الیکٹرونک مارکیٹ میں جو کاروبار چل رہا ہے وہ حلال اور جائز نہیں ہے، اس میں حقیقت میں کوئی مادی چیز نہیں ہوتی، اور اس میں قبضہ بھی نہیں ہوتا صرف اکاؤنٹ میں کچھ عدد آجاتے ہیں، اس لیے " بٹ کوائن" یا کسی بھی " ڈیجیٹل کرنسی" کے نام نہاد کاروبار میں پیسے لگانا اور خرید و فروخت میں شامل ہونا جائز نہیں ہےاور نہ اس کے ذریعہ نفع کمانا جائز ہے۔

اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

"يا أيها الذين آمنوا إنما الخمر والميسر والأنصاب والأزلام رجس من عمل الشيطان فاجتنبوه لعلكم تفلحون."(المائدۃ: 90)

ترجمہ:"اے ایمان والو :بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور بت وغیرہ اور قرعہ کے تیر یہ سب گندی باتیں شیطانی کام  ہیں ،سواس سے بالکل الگ رہو،تاکہ تم کو فلاح ہو۔"

مسند احمد میں ہے:

"عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ‌إن ‌الله ‌حرم على أمتي الخمر والميسر."

(جلد 11 ص: 105ط: مؤسسة الرسالة)

فتاوی شامی میں ہے:

"لأن القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى، وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص."

(کتاب الحظر و الاباحة , فصل فی البیع،، جلد 6، ص: 403، ط: دارالفکر)

دارالعلوم دیوبند کی  ویب سائٹ پر درج ذیل فتویٰ موجود ہے:

"کریپٹو کرنسی (بٹ کوئن وغیرہ) ایک فرضی کرنسی ہے اور اس کا عنوان ہاتھی کے دانت کی طرح محض دکھانے کی چیز ہے اور فقہائے کرام کی تصریحات کی روشنی میں یہ کرنسی از روئے شرع مال نہیں ہے اور نہ ہی ثمن عرفی۔ نیز اس کاروبار میں حقیقت میں کوئی مبیع وغیرہ نہیں ہوتی اور نہ ہی اس میں بیع کے جواز کی شرعی شرطیں پائی جاتی ہیں؛ بلکہ در حقیقت یہ فاریکس ٹریڈنگ کی طرح سود اور جوے کی شکل ہے ؛ اس لیے کرپٹو کرنسی (بٹ کوئن یا کسی بھی ڈیجیٹل کرنسی) کی خرید وفروخت کی شکل میں نیٹ پر چلنے والا کاروبار شرعاًحلال وجائز نہیں ہے، مسلمانوں کو اس میں حصہ داری نہیں کرنی چاہیے۔" (فتوی نمبر 692-617: 1439)

تجارت کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا میں ہے:

"آج کل عالمی  مارکیٹ میں ایک کوئن رائج ہے جسے ’’بٹ کوئن‘‘ یا ’’ڈیجیٹل کرنسی‘‘ کہتے ہیں۔ یہ  محض ایک فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط بالکل موجود نہیں ہیں، لہذا موجودہ  زمانے میں " کوئن" یا "ڈیجیٹل کرنسی" کی خرید و فروخت کے نام سے انٹرنیٹ پر اور الیکٹرونک مارکیٹ میں جو کاروبار چل رہا ہے وہ حلال اور جائز نہیں ہے، وہ محض دھوکا ہے، اس میں حقیقت میں کوئی مبیع  وغیرہ مادی چیز نہیں ہوتی، اور اس میں قبضہ بھی نہیں ہوتا، صرف اکاؤنٹ میں کچھ عدد آجاتے ہیں، اور یہ فاریکس ٹریڈنگ کی طرح سود اور جوئے کی ایک شکل ہے، اس لیے " بٹ کوائن" یا کسی بھی " ڈیجیٹل کرنسی" کے نام نہاد کاروبار میں پیسے لگانا اور خرید و فروخت میں شامل ہونا جائز نہیں ہے۔"

( تجارت کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا: 2/ 92)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144407100928

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں