بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کریڈٹ کارڈ کے ذریعے آن لائن قسطوں پر چیزیں خریدنے کا حکم


سوال

کیا کریڈٹ کارڈ کے ذریعے قسطوں پر آن لائن چیزیں خرید سکتے ہیں ؟ ذیل میں پورا طریقہ کار  درج ہے، برائے مہربانی وضاحت فرما دیں، کیا یہ جائز ہے؟

آپ انٹرنیٹ پر کسی بھی آن لائن اسٹور پر جاتے ہیں، جیسا کہ (دراز ڈاٹ پی کے )، پھروہاں سے آپ کوئی بھی چیز خریدتے ہیں اور پیمنٹ بذریعہ کریڈٹ کارڈ دیتے ہیں، اس دوران آپ اپنی مرضی کاانسٹالنمٹ ٹائم منتخب کر سکتے ہیں، جیسا کہ تین  مہینے، چھ مہینے، ساتھ مہینے ، یا بارہ مہینے، جب آپ کریڈٹ کارڈ کے ذریعہ انسٹالمنٹ آپشن منتخب کرتے ہیں تو بینک آپ کو سروس چارجز کی مد میں کل قیمت کا 13سے 15 فیصد چارج کرتا ہے، یعنی  اگر آپ 1000روپے کی کوئی چیز خریدتے ہیں، وہ آپ کو 1150روپے میں  ملے گی، جس میں سے 150روپے بینک کو جائیں گے، اور 1000روپے فروخت کنندہ کو موصول ہوں گے، اگر آپ اپنی قسط وقت پر ادا کرتے رہے تو کوئی اضافی چارجز نہیں ہوتا، برائے مہربانی وضاحت فرما دیں کہ کیا یہ جائز ہے؟ جو 12سے 15 فیصد بینک چارج کرتا ہے، کیا وہ سود میں شمار ہوگا؟ شریعت اس سودا کے بارے میں کیا کہتی ہے؟

جواب

کریڈٹ کارڈ کااستعمال اوراس کے ذریعے خریدوفروخت درست نہیں ہے، اس لیے کہ کسی  معاملے کے حلال وحرام ہونے  کی بنیاد درحقیقت وہ معاہدہ ہوتا ہے جو فریقین کے درمیان طے پاتا ہے، کریڈٹ کارڈ لینے والا کریڈٹ کارڈ جاری کرنے والے اداروں کے ساتھ یہ معاہدہ کرتا ہے کہ اگر مقررہ مدت میں لی جانے والی رقم واپس نہ کر سکا تو ایک متعین شرح کے ساتھ جرمانہ کے نام پر سود ادا کروں گا، شریعت میں  جس طرح سود لینا حرام ہے، اسی طرح اس کا معاہدہ کرنا بھی شرعاًحرام ہے، اس بنیاد پر بالفرض اگر کریڈٹ کارڈ لینے والا شخص لی گئی رقم مقررہ مدت میں واپس بھی کردے تو معاہدہ سودی ہونے کی وجہ سے اصولی طور پر کریڈٹ کارڈ کا استعمال ہی نا جائز ہے  اور اگر مقررہ مدت کے بعد سود کے ساتھ رقم واپس کرتا ہے تو اس کے ناجائز ہونے میں کسی قسم کا شبہ نہیں ہے، بہرحال  ادائیگی کی صورت کوئی بھی ہو اس سے قطع نظر نفسِ معاہدہ کے سودی ہونے کی وجہ سے کریڈٹ کارڈ بنوانا ہی ناجائز ہے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں کریڈٹ کے ذریعے قسطوں میں آن لائن چیزیں خریدنا سودی معاہدہ ہونے کی بناء پر ناجائز اور حرام ہے۔

مزید تفصیل کے لیے نیچے دیے گیے لنک پر کلک کریں۔

کریڈٹ کارڈ کا شرعی حکم

حدیث میں ہے:

"عن جابر، قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا، ومؤكله، وكاتبه، وشاهديه»، وقال: «هم سواء»."

(مشکاۃ المصابیح، ج:1،ص:250،ط:رحمانیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100817

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں