ہم ورزش اورجہاد فی سبیل اللہ کی نیت سےکراٹے سیکھتے ہیں، ہمیں جو کچھ سکھایا جاتا ہے ہفتے میں ایک دن اس کی عملی تربیت کےلیےہماری مرضی سےہمیں آپس میں فائٹ کرائی جاتی ہے، اس کےعلاوہ حکومت کی طرف سے اندرون ملک اوربیرون ملک مقابلےبھی کرائےجاتےہیں تو اب سوال یہ ہےکہ اگراس فائٹ میں کوئی زخمی ہوجائے یا مرجائے تو اس کا کیا حکم ہے، کیا وہ قتل کے زمرے میں داخل ہوگا اور اس پر قتل کے احکام جاری ہوں گے یا نہیں؟
باہمی رضامندی سے کی جانے والی لڑائیوں میں اگر ایک فریق انتقال کرجائے تو یہ قتلِ خطا کے زمرے میں آئےگا اور مارنے والا گناہ گار بھی ہوگا اور اس پر دیت وکفارہ دونوں لازم ہوں گے، باقی اگر مقتول کے ورثاء دیت معاف کرنا چاہیں تو یہ ان کاحق ہے، لیکن کفارے کے دو ماہ کے مسلسل روزے پھر بھی لازم ہوں گے ۔فقط واللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:
فتوی نمبر : 144109202147
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن