بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرپٹو کرنسی کے کاروبار کاحکم


سوال

 کیا کرپٹو کرنسی میں تجارت جائز ہےاور کیا پاکستان اور بیرون ملک مسلمان اس میں تجارت کر کے حلال رزق کما سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ  ڈیجیٹل کرنسی  ، کرپٹو کرنسی یا بٹ کوئن کا  کوئی مادی وجود نہیں ہے ایک فرضی اور حسابی چیز ہے، لہذااس کے ذریعہ پاکستان میں یاپاکستان سے باہر  لین دین اور سرمایہ کاری کرناجائز نہیں ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"والمالیة تثبت بتمول الناس کافة أو بعضهم والتقوم یثبت بها وبإباحة الانتفاع به شرعاًَ."                                

     (کتاب البیوع 501/4،سعید)

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے :

"(مبادلة شيء مرغوب فيه بمثله) خرج غير المرغوب كتراب وميتة ودمعلى وجه) مفيد. (مخصوص) ."      

                                  (کتاب البیوع ،503/502/4،سعید) 

فتاویٰ شامی میں ہے:

"والربح إنما یستحق بالمال أو بالعمل أو بالضمان."

                     ( کتاب المضاربۃ،646/5، سعید) 

تجارت کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا میں ہے:

’’بٹ کوائن‘‘ محض ایک فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط بالکل موجود نہیں ہیں، لہذا موجودہ  زمانے میں " کوئن" یا "ڈیجیٹل کرنسی" کی خرید و فروخت کے نام سے انٹرنیٹ پر اور الیکٹرونک مارکیٹ میں جو کاروبار چل رہا ہے وہ حلال اور جائز نہیں ہے، وہ محض دھوکا ہے، اس میں حقیقت میں کوئی مادی چیز نہیں ہوتی، اور اس میں قبضہ بھی نہیں ہوتا صرف اکاؤنٹ میں کچھ عدد آجاتے ہیں، اور یہ فاریکس ٹریڈنگ کی طرح سود اور جوے کی ایک شکل ہے، اس لیے " بٹ کوائن" یا کسی بھی " ڈیجیٹل کرنسی" کے نام نہاد کاروبار میں پیسے لگانا اور خرید و فروخت میں شامل ہونا جائز نہیں ہے۔

(92/2،بیت العمار کراچی)

تفصیل کے لئے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجئے۔


فتوی نمبر : 144406101332

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں