بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کرپٹوکرنسی کی خرید وفروخت کا حکم


سوال

کرپٹو کرنسی کی خرید وفروخت کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شریعتِ  مطہّرہ نے اسبابِ معاش میں سے تجارت کی خوب حوصلہ افزائی فرمائی ہے، لیکن ساتھ میں اِس کےلیے کچھ اصول بھی مقرر کیے ہیں، (مثلاً یہ کہ :1- مبیع  موجود ہو ،معدوم کی بیع صحیح نہیں،  2- مملوک ہو  ، غیر مملوک کی بیع صحیح نہیں،   3- مقبوض ہو ، غیر مقبوضہ چیز آگے فروخت کرنا صحیح نہیں )جن میں  سے کسی ایک کی  خلاف  ورزی   سےپھر وہ تجارت درست  نہیں رہتی ، چہ جائےکہ  بیک وقت ایک سے زیادہ کی خلاف ورزی پائی جائے۔

 اب کرپٹو کرنسی محض   فرضی نمبروں کی اندراج کی تجارت ہے، مزید یہ کہ   یہ سٹہ  پربھی مشتمل ہے، کیوں کہ کرپٹو کرنسی کی  قیمت میں اتنااتار چڑھاؤ ہوتاہے کہ یاتو ساراسرمایہ ڈوب جاتاہے یا کم وقت میں بغیر کسی عمل کےانسان  کروڑوں کا مالک بن جاتاہے، لہٰذا ایسی چیز کی خرید وفروخت شریعت کی روسے قطعاًجائز نہیں ۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"ومنها في المبيع وهو أن يكون موجودا فلا ينعقد بيع المعدوم ،،،،،،،،، وأن يكون مملوكا في نفسه."

(كتاب البيوع، الباب الأول في تعريف البيع وركنه وشرطه وحكمه وأنواعه،  ج:3، ص:2، ط:دار الفكر)

وفیه أیضاً: 

"وإذا عرفت المبيع والثمن فنقول من حكم المبيع إذا كان منقولا أن لا يجوز بيعه قبل القبض."

(كتاب البيوع، الباب الأول في تعريف البيع وركنه وشرطه وحكمه وأنواعه، 13/3، ط:دار الفكر)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله لأنه يصير قمارا) لأن القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى، وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص."

(‌‌كتاب الحظر والإباحة، فصل في البيع، 403/6، ط:سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144509100798

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں